ظلمتِ شب کا تسلسل کب تلک
سانس لینا اس گھٹن میں کب تلک
بھوک سے بچے بلکتے کو بہ کو
ان کی ماؤں پر قیامت کب تلک
نوجوانانِ فلسطیں در سلاخ
ربِّ یوسف ہے رہائی کب تلک
مرغزاروں آشیانوں پر خدا
بجلیاں گرتی رہیں گی کب تلک
سر چھپانے کےلئے کچھ بھی نہیں
آسماں کے زیر سایہ کب تلک
بستیاں ویران گھر مسمار ہیں
در بہ در خانہ بدوشی کب تلک
پے بہ پے حملہ یہاں دجال کا
رویتِ عیسیٰ و مہدی کب تلک
یہ مصائب آزمائش امتحاں
چھلکے نا پیمانہ احمد کب تلک

0
9