سب رند پوچھتے ہیں یہ گر گر کے بار بار
آدھی پلا کے ہم کو کدھر وہ چلا گیا
محفل ابھی جمی ہی تھی پل میں یہ کیا ہوا
چھلکا کے جام تھوڑا سا کیوں وہ چلا گیا
جام و سبو ہیں خالی ہے ویران میکدہ
بھرتا تھا جو شراب کہاں وہ چلا گیا
رندوں نے جب سنی یہ خبر ہوش اڑگئے
ساقی زمیں سے آج فلک پر چلا گیا

0
68