وہ جو آنکھوں سے گرے آنسو دو، کہیں داماں میں جو سما گئے
|
تِرے ہجر میں وہ جو حال تھا، وہ یوں سادگی میں بتا گئے
|
جہاں میں ترے جہاں بھی گئے، کہیں پر نہ پھر یہ سکوں ملا
|
ترے کوچے سے کہیں گزرے جو، تو سکوں وہ تب سے گنوا گئے
|
وہ جو جیتے جی تو ملے نہیں انھیں غمِ دوراں کوئی نہیں
|
کہیں ایک دن گئے قبر پر، وہ گُلوں سے قبر سجا گئے
|
|