وہ جو آنکھوں سے گرے آنسو دو، کہیں داماں میں جو سما گئے |
تِرے ہجر میں وہ جو حال تھا، وہ یوں سادگی میں بتا گئے |
جہاں میں ترے جہاں بھی گئے، کہیں پر نہ پھر یہ سکوں ملا |
ترے کوچے سے کہیں گزرے جو، تو سکوں وہ تب سے گنوا گئے |
وہ جو جیتے جی تو ملے نہیں انھیں غمِ دوراں کوئی نہیں |
کہیں ایک دن گئے قبر پر، وہ گُلوں سے قبر سجا گئے |
اے زنانِ مصر غلام دیکھو، ذلیخاں کے جو محل میں ہے |
جو غلام میرے کے جلوے تھے، وہ دِلوں میں آگ لگا گئے |
یہ زمانے میں ہے ہوا چلی، وہ جو رکھ رکھاؤ رہا نہیں |
وہ جو پلکوں پر ہمیں رکھتے تھے، وہ یوں نظریں ہم سے بچا گئے |
ہیں وہ سب بے ہوش پڑے، کوئی ہے اِدھر پڑا تو کوئی اُدھر |
وہ جو بزم میں کہیں آئے تھے، وہ یوں جلوہ سب کو کرا گئے |
وہ جو ایسے نظروں سے دور تھے، تو نے آج اُن کو بُلا لیا |
وہ بے مول لوگ جو لگتے تھے، وہ تو دام اپنے لگا گئے |
معلومات