میرا دل ہے بڑا بے قرار
دل کرتا ہے ملنے کو یار
کوئی حیلہ نہیں چلے گا
ملنے کے ہیں طریقے ہزار
تھوڑا وقت نکال کے آج
اب آ جا تو ندی کے پار
تُجھ کو ماجرہ کہہ سکتے
تیرے ہجر میں ہیں بیزار
یہ قسمت تیرے در پر
دیتی ہے دستک اِک بار
سینکڑوں ہیں ملنے والے
ایک انار تو سو بیمار
ملنا تُجھ سے محال بہت
عہدِ شباب ہے اِک خُمار
جب ڈھلے گی یہ جوانی تو
پھر نہ ہو گی تیری یہ بہار
کیوں نہ یوں یک جا ہو جاہیں
تھوڑا وقت تو ساتھ گزار
میں نے مانگا ہے تم کو
تم کرو مت یوں اب انکار
جانتے ہیں یہ سارے دوست
ہے مسعود کو تجھ سے پیار

0
24