درد دل کا تو کم نہیں ہوتا
تم ہو جب پاس غم نہیں ہوتا
جب یہ دل ڈھوبتا ہے پہلو میں
جسم میں میرے دم نہیں ہوتا
دیکھنے میں تو ٹھیک لگتا ہوں
جیسے مجھ کو ورم نہیں ہوتا
بندے کچھ نیک کام کر لے تو
پھر جہاں میں جنم نہیں ہوتا
جیسے یہ بُت خدا نہیں ہو تے
بتوں کا گھر حرم نہیں ہوتا
کیسے مسعوؔد پھر شفاعت ہو
جبکہ اُس کا کرم نہیں ہوتا

0
67