ہم ہیں زندہ یار سہارے
ہم کو آ ملو یار پیارے
جب بھی ہم ملے دونوں کہیں پر
ملتے ہم تھے نہر کنارے
آ جا پھر تو اُسی لبِ نہر
تجھ کو تیرا یار پُکارے
اِک دوجے کو دُکھڑے سُنائیں
ہم نے یہ دن کیسے گزارے
میں تو غموں میں گھِر چُکا ہوں
کیسے بیتے یہ سال تمھارے
تم یاد آئے دن آئے ہو
راتیں گزاریں گِن گِن تارے
یوں میرے دل کو صبر آیا
کتنے لوگ ہیں غم کے مارے
کب ہم پھر اِک ساتھ رہیں گے
کب پلٹیں گے دِن یہ ہمارے
تم گزرے دِن بھول گئے ہو
ملتے ہیں کچھ ایسے اشارے
اب تو آ جاؤ میرے یار
تم ہی جیتے ہو ہم ہارے
یار کے پیار میں سب کچھ کھویا
ہونے دو اب مسعوؔد خسارے

0
21