Circle Image

ZubairAli

@Zaza25266

اک وہی ہے جسے چاہا تھا مگر
وہ بھی کمبخت ہمیں مل نہ سکا
(زبیرعلی)

0
1
گو مر ہی جاتے گر کوئی اتنا
چاہے ہم کو جتنا چاہا تجھ کو
(زبیرعلی)

0
2
گو حسن و جمال ، نام و نسب نہ دیکھا
فقط ترے دین و ایماں پہ مر مٹے ہم
(زبیرعلی)

12
آپ اپنے ستم رکھیں جاری
بن ستم کیا مزہ محبت کا
(زبیرعلی)

0
2
ایک حسرتِ لا حاصل ہی گو سہی لیکن
آج بھی وہ دل کی گہرائیوں میں رہتا ہے
(زبیرعلی)

0
8
چاہتا ہے جو ہمیں چاہتے نہیں اسے ہم
چاہتے ہیں جسے ہم چاہتا نہیں وہ ہمیں
(زبیرعلی)

0
15
یہ جنونِ شاعری یہ نظم و غزل
ہے فقط اک شخص بھولانے کے لئے
(زبیرعلی)

0
13
بے مروت ہو یا نا آشنا ہو تم
دیکھ کر مجھ کو کیوں ان دیکھا کرتے ہو
(زبیرعلی)

0
12
کچھ قیمتی نہ تھا دل سے سو اسے دیا
کہہ کے عبث خدایا وہ ٹھکرا کیوں گیا
ہوگا نہیں زباں سے گو حالِ دل بیاں
اے اشکِ خوں تو ہی اس کو حالِ دل سنا
اک پل کو آیا اور بے دیدار چل دیا
وہ بے قرار یونہی دل میرا کر گیا

0
33
تیری پروا وہ بھلا کرتا ہی کیوں
تُو اسے اتنا میسّر تھا ہی کیوں
پھرنا ہی تھا درمیاں آ کے اسے
تو صنم گر نا خدا ہوتا ہی کیوں
شکوہ ہے اب ، بے وفا نکلا صنم
تُو محبت وادی میں کودا ہی کیوں

0
13
تھا عشق میں مبتلا مرا دل
سو دشت و صحرا پھرا مرا دل
ابھی تو لوٹا تھا ، پھر چلا واں
عجب دوانہ ہوا مرا دل
وہ گزرا زلفیں بکھیرے یاں سے
شکار کر لے گیا مرا دل

0
14
کہیں تو کہیں کس کو اپنا یہاں
کوئی بھی نہیں ہے کسی کا یہاں
شرابِ کہن سے بھرا ہے جہاں
بھلا کون ہے جو نہ کھویا یہاں
عدو کا کیا ہے نہ غیروں میں دم
کسی اپنے ہی تو ڈبویا یہاں

0
15
خدا کا خوف ذرا بھی نہیں تجھے جاناں
کہ بے وجہ ہی ستاتے ہو تم مجھے جاناں
اگر یقیں نہیں ہوتا مری محبت کا
تو خود ہی چیر کے دل ، دیکھ لیجئے جاناں
تُو خود ہی چھوڑ دے گا یہ ستم گری جاناں
کہ دیکھ لے مری دیوانگی تُو ، اے جاناں

0
15
کاش عشق سے دل آشنا نہ ہوتا
ہجر و وصل میں ، میں مبتلا نہ ہوتا
(زبیرعلی)

0
9
یاں ، صنم کی تو روایت ہے ستم
تو وہ مجھ پر ، مہرباں ہوتا ہی کیوں
(زبیرعلی)

0
10
کاش وہ جان جائے خدایا
کس قدر چاہتا ہے اسے دل
(زبیرعلی)

0
10