تھا عشق میں مبتلا مرا دل |
سو دشت و صحرا پھرا مرا دل |
ابھی تو لوٹا تھا ، پھر چلا واں |
عجب دوانہ ہوا مرا دل |
وہ گزرا زلفیں بکھیرے یاں سے |
شکار کر لے گیا مرا دل |
نشیلی تھیں نیم باز آنکھیں |
سو غرق ان میں ہوا مرا دل |
تو کہہ کے بھی اس کو ملنا نا تھا |
بے تاب یونہی کیا مرا دل |
جو دیکھا بزمِ عدو میں دلبر |
تڑپ تڑپ کر جلا مرا دل |
خدایا اس کھیلِ عشق نے تو |
لہو لہو کر دیا مرا دل |
نکالوں کیسے اسے میں دل سے |
رہا نہیں اب مرا ، مرا دل |
مراد کو کون پہنچا ہے یاں |
لیے سو ارماں چلا مرا دل |
(زبيرعلى) |
معلومات