| خدا کا خوف ذرا بھی نہیں تجھے جاناں | 
| کہ بے وجہ ہی ستاتے ہو تم مجھے جاناں | 
| اگر یقیں نہیں ہوتا مری محبت کا | 
| تو خود ہی چیر کے دل ، دیکھ لیجئے جاناں | 
| تُو خود ہی چھوڑ دے گا یہ ستم گری جاناں | 
| کہ دیکھ لے مری دیوانگی تُو ، اے جاناں | 
| یہ دیکھ جا رہا ہے کوئی تیری چاہت میں | 
| خدا کے واسطے کچھ تو ترس کھا لے جاناں | 
| غرورِ ناز و ادا ہے بڑا تجھے خود پر | 
| جا ، اب منانے نہیں آئیں گے تجھے جاناں | 
| (زبیرعلی) | 
 (1).png) 
    
معلومات