| کچھ قیمتی نہ تھا دل سے سو اسے دیا | 
| کہہ کے عبث خدایا وہ ٹھکرا کیوں گیا | 
| ہوگا نہیں زباں سے گو حالِ دل بیاں | 
| اے اشکِ خوں تو ہی اس کو حالِ دل سنا | 
| اک پل کو آیا اور بے دیدار چل دیا | 
| وہ بے قرار یونہی دل میرا کر گیا | 
| آتے ہی میرے وہ یوں گم صم سا ہو گیا | 
| چاہت کا اس نے گویا اظہار کر دیا | 
| ممکن نہیں تھا حاصل کرنا تجھے اگر | 
| تو آ کے سامنے دل کو شیدا کیوں کیا | 
| پروا نہیں جو کرتے ، ان پر ترا کرم | 
| مرتے جو تجھ پہ ، ان پر کیوں کرتا ہے جفا | 
| مل ہی گیا وہ تجھ کو آخر اے دل مگر | 
| شوقِ وصال وہ کربِ ہجر تو گیا | 
| (زبیرعلی) | 
 (1).png) 
    
معلومات