تقطیع
اصلاح
اشاعت
منتخب
مضامین
بلاگ
رجسٹر
داخلہ
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
1 اپریل 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
۔۔۔۔۔ غزل ۔۔۔۔۔
چشمِ گریاں سے کہو شام کے منظر دیکھے
میری پلکوں پہ اُترتے ہوئے گوہر دیکھے
چشمِ تر دیکھ کے شاید اُسے احساس تو ہو
کس طرح جلتے ہیں دیوار کے اندر دیکھے
خاک ہوجائیں گے ہم ضبط کے شعلوں میں مگر
چشمِ گریاں سے کہو شام کے منظر دیکھے / میری پلکوں پہ اترتے ہوئے گوہر دیکھے
1
14
23 مارچ 2025
رباعی
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
مجھ پر بھی برسوں پہلے آئی جوانی تھی
راجا کسی کا میں تھا میری بھی رانی تھی
دنیا کے درد و غم سے بالکل تھا بے نیاز
میری وہ زندگانی کتنی سہانی تھی
شائم
مجھ پر بھی برسوں پہلے آئی جوانی تھی
1
13
21 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
۔۔۔۔۔ غزل ۔۔۔۔۔
ہر نظر نقشِ غمِ ہجر عیاں کرتے ہیں
ہر نفس نالۂ دل سوز رواں کرتے ہیں
سایۂ شوق میں بے تاب و تپاں رہتے ہیں
رازِ دل گوشۂ خاموشی فغاں کرتے ہیں
عشق بے صبر و سکوں دیدہ بہ در رہتا ہے
ہر نظر نقشِ غمِ ہجر عیاں کرتے ہیں
1
11
21 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
۔۔۔۔۔ غزل ۔۔۔۔۔
دشتِ ہجراں میں چراغوں کو جلانے کے لیے
ہم بھی بیٹھے ہیں ہواؤں کو منانے کے لیے
عشق محوِ سفر و عقل بہانے در دست
کوئی تدبیر نہیں راہ میں آنے کے لیے
کافی و قہوۂ تلخی میں تری یاد آئی
دشتِ ہجراں میں چرغوں کو جلانے کے لیے
1
11
20 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
۔۔۔۔۔ غزل ۔۔۔۔۔
بُجھ گیا جل کے ، آہ و شیں پر میں
رقص کرتا رہا حزیں پر میں
اپنی دنیا میں خوش ہیں ہم دونوں
چرخ پر چاند اور زمیں پر میں
اشک گُل چیدۂ نگہ ٹھہرے
بجھ گیا جل کے، آہ و شیں پر میں / رقص کرتا رہا حزیں پر میں
1
22
18 مارچ 2025
نعت
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
۔۔۔۔۔ نعت ۔۔۔۔
دیدم بہ خواب، چہرۂ انوار، سامنے
لب پر درود، دل میں ہے گلزار، سامنے
آمد صدا بہ عرش ز کہسار، سامنے
باندی قریش را شدہ غمخوار، سامنے
اے آسمان! جھک کہ یہ وہ عرشِ نور ہے
دیدم بہ خواب، چہرہَ انوار، سامنے / لب پر درود، دل میں ہے گلزار، سامنے
1
28
17 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
آنکھ میں جو پانی ہے
تیری دی نشانی ہے
دوست ساتھ دیتے تھے
بات یہ پرانی ہے
کیا کرو گے سُن کر تم
دکھ بھری کہانی ہے
آنکھ میں جو پانی ہے / تیری دی نشانی ہے
1
42
17 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
۔۔۔۔۔ غزل ۔۔۔۔
ہر لفظ تھا سراب، بہ عہدِ وفا چہ شد؟
تو خود فریب دادی و ما را فنا چہ شد؟
ہر شب بہ اشک، چشمِ تمنّا تری رہی
تو بے وفا بہ خواب، دلِ بے نوا چہ شد؟
عہد و وفا و رسمِ محبت فقط فریب؟
ہر لفظ تھا سراب ، بہ عہدِ وفا چہ شد؟
1
30
16 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
بات دل کی مرے لب پہ آئی نہیں
جو حقیقت تھی اُن کو بتائی نہیں
بے بسی زارِ دل کی ذرا دیکھئے
چوٹ کھا کر بھی دیتا دُہائی نہیں
دشمنوں سے شکایت کریں کیا سلیم
دوستی دوستوں نے نبھائی نہیں
بات دل کی مرے لب پہ آئی نہیں
1
35
16 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
عشق کا جب بخار ہو جاوے
روح تک بے مہار ہو جاوے
پھول خوشیوں کے اُس کو چُبھتے ہیں
درد سے جس کو پیار ہو جاوے
ہم کہاں جیت پائیں گے بازی
دشمنِ جاں جو یار ہو جاوے
عشق کا جب بخار ہو جاوے
1
36
16 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
راز رکھتا ہوں بات رکھتا ہوں
قول دیتا ہوں ہاتھ رکھتا ہوں
کیا ڈرائے گا تُو اندھیروں سے
اپنا سورج میں ساتھ رکھتا ہوں
بھائی چارا ہی دیں دھرم میرا
فرقہ،مسلک نہ ذات رکھتا ہوں
راز رکھتا ہوں بات رکھتا ہوں / قول دیتا ہوں ہاتھ رکھتا ہوں
1
34
16 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
کَج ادائی کا درد مار گیا
بےوفائی کا درد مار گیا
اچھا ہوتا کہ غیر ہی رہتے
آشنائی کا درد مار گیا
تیرا شوقِ مزاح پر مجھ کو
جگ ہنسائی کا درد مار گیا
کَج ادائی کا درد مار گیا / بے وفائی کا درد مار گیا
1
33
16 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
۔۔۔۔ غزل ۔۔۔۔
اک شبنمی سا شخص عجب گھات کر گیا
دل میں اُتر کے زخمی مری ذات کر گیا
برگِ خزاں نصیب ، گلابِ خیال شُد
یعنی بہارِ عشق کو آفات کر گیا
گُل ہاے رنگ و نور تھے راہوں میں منتظر
اک شبنمی سا شخص عجب گھات کر گیا
1
34
15 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
کیوں چھلکے مرے پیمانے ہیں
غم ہائے مرا نہ وہ جانے ہیں
تم مہر و وفا کا پیکر ہو
سب قصّے ہیں افسانے ہیں
ہم چاروں شانے چت ہیں ہوئے
کیا تیرِ نظر کے نشانے ہیں
کیوں چھلکے مرے پیمانے ہیں
1
31
15 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
شاعری کی کتاب جیسا وہ
خشبو شبنم گلاب جیسا وہ
میری نس نس میں ہے نشہ اُس کا
اک پرانی شراب جیسا وہ
اک نظر دیکھ لے تو دم نکلے
ہائے افراسیاب جیسا وہ
شاعری کی کتاب جیسا وہ
1
25
14 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
کوئی رنج کر، نہ ملال کر
تُو ستم اُٹھا، نہ خیال کر
نہ جواب دے ، نہ سوال کر
مری بے بسی پہ دھمال کر
رُکے میرا دم ، مجھے دے وہ غم
جاں گسل تُو جینا محال کر
کوئی رنج کر ، نہ ملال کر / تُو ستم اُٹھا ، نہ خیال کر
1
28
14 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
آغاز لکھ رہے ہیں انجام لکھ رہے ہیں
کس کرب میں گزارے ایّام لکھ رہے ہیں
برسوں کی آشنائی کچھ بھی نہ کام آئی
باہم ہوئے جو سارے ابہام لکھ رہے ہیں
ہم کو نہیں گوارا یک حرف تم پہ یارا
سو سر لئے جو اپنے الزام لکھ رہے ہیں
آغاز لکھ رہے ہیں انجام لکھ رہے ہیں / کس کرب میں گزارے ایّام لکھ رہے ہیں
1
31
14 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
ہم کو دنیا کا مال لے ڈوبا
عیش و عشرت کا جال لے ڈوبا
وقت سے پہلے ہو گئے بوڑھے
شاعری کا وبال لے ڈوبا
مرنا آسان تھا ہمارے لیے
جینے کا احتمال لے ڈوبا
ہم دنیا کا مال لے ڈوبا / عیش وعشرت کا جال لے ڈوبا
1
22
14 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
فکرِ فردا کو پال بیٹھا ہوں
میں جو شوریدہ حال بیٹھا ہوں
جو بھی قسمت میں ہوگا سو ہوگا
میں تو سکہ اُچھال بیٹھا ہوں
اب تو دشمن بھی پیارے لگتے ہیں
دل سے نفرت نکال بیٹھا ہوں
فکرِ فردا کو پال بیٹھا ہوں / میں جو شوریدہ حال بیٹھا ہوں
1
21
14 مارچ 2025
قطعہ
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
اک خواب کے پیچھے بھاگے ہم
پھر ساری عمر ہی جاگے ہم
بس راہِ حیات میں جکڑے ہوئے
دو سوت کے کچے دھاگے ہم
اک خواب کے پیچھے بھاگے ہم / پھر ساری عمر ہی جاگے ہم
2
23
14 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
ہم بمشکل سراب سے نکلے
یعنی تیرے عذاب سے نکلے
آج اشکوں کے ساتھ ارماں بھی
دلِ خانہ خراب سے نکلے
اُس نے چھیڑی نہیں غزل میری
سوز کیسے رباب سے نکلے
ہم بمشکل سراب سے نکلے / یعنی تیرے عذاب سے نکلے
2
24
13 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
دامن یوں اپنا مجھ سے چھڑانے کا شکریہ
نظروں میں سب کی مجھ کو گرانے کا شکریہ
میں کیسے جی رہا ہوں یہ آ کر کبھی تُو دیکھ
غم کے حوالے کر کے او جانے کا شکریہ
آزادی ءِ قلم ہے نہ آزادی ءِ زُباں
سوچوں پہ میری پہرہ لگانے کا شکریہ
دامن یوں اپنا مجھ سے چھڑانے کا شکریہ
1
26
13 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
مری بہار پہ رنگِ خزاں نہیں ہوتا
چمن جو چھوڑ گیا باغباں نہیں ہوتا
ہوائے ہجر نے مجھ سے وہ کھیل کھیلا ہے
کبھی زمیں تو کبھی آسماں نہیں ہوتا
مرے بدن کا تو ہر پَور پَور چیخے گا
نہ پوچھ درد مجھے اب کہاں نہیں ہوتا
مری بہار پہ رنگِ خزاں نہیں ہوتا
1
23
12 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
جھوٹ سے کچھ مِلا نہیں کرتا
آگ میں گُل کِھلا نہیں کرتا
تم لگاتے نمک ہو کانٹوں سے
زخم ایسے سِلا نہیں کرتا
دشمنوں کا بھی مان رکھتا ہوں
دوستوں سے گِلہ نہیں کرتا
جھوٹ سے کچھ ملا نہیں کرتا
1
24
12 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
چاند تاروں سے بات ہوتی ہے
یوں بسر میری رات ہوتی ہے
عطسہ ءِ شب نِشات ہوتی ہے
مطمئن پھر حیات ہوتی ہے
اِس پہ اتنا بھروسہ آخر کیوں
زیست تو بےثبات ہوتی ہے
چاند تاروں سے بات ہوتی ہے
1
25
12 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
۔۔۔۔۔۔۔ غزل ۔۔۔۔۔۔
عجب صلہ چاہ کا دیا ہے
یہ کیا کیا ہے یہ کیا کیا ہے
وفا کا بدلہ جفا دیا ہے
یہ کیا کیا ہے یہ کیا کیا ہے
دو چار پل بھی نہیں گوارا
عجب صلہ چاہ کا دیا ہے / یہ کیا کیا ہے یہ کیا کیا ہے
1
26
9 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
ناؤ اپنی جلا کے آیا تھا
یعنی سب کچھ لٹا کے آیا تھا
جانے کیسے ٹپک پڑے آنسو
میں تو سارے بہا کے آیا تھا
ہائے پوچھو نہ دردِ رخصت تم
ہنستا چہرہ رُلا کے آیا تھا
ناؤ اپنی جلا کے آیا تھا / یعنی سب کچھ لُٹا کے آیا تھا
1
25
7 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
سانحہ نہیں ، حادثہ نہیں
بھاگ ہوں ترا ، عارضہ نہیں
قید کر نہ فُٹ نوٹ میں مجھے
مَتْنِ خاص ہوں حاشیہ نہیں
کیسے ماپے گا زاویوں میں تُو
دائرہ ہوں میں اور سرا نہیں
سانحہ نہیں ، حادثہ نہیں
1
24
6 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
دلِ برباد کی آفات پہ رونا آیا
مختصر زیست کے صدمات پہ رونا آیا
کل تلک تیری خُرافات پہ رونا آیا
آج اپنی ہی کسی بات پہ رونا آیا
سُن منافق تری اوقات پہ رونا آیا
اور مجھ پر کَسی ہفوات پہ رونا آیا
دلِ برباد کی آفات پہ رونا آیا
1
22
6 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
رنگ تتلی کے میں چراتا ہوں
تیری تصویر جب بناتا ہوں
جس کے ہاتھوں میں زندگی اور موت
اُس کے در پر ہی سر جُھکاتا ہوں
مجھ سے احساس کا نہ مطلب پوچھ
ہر دُکھی کو گلے لگاتا ہوں
رنگ تتلی کے میں چراتا ہوں / تیری تصویر جب بناتا ہوں
1
26
6 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
جب جنوں عقل پہ چھائے تو غزل کہتے ہیں
ہوش جب ہوش اڑائے تو غزل کہتے ہیں
اُن کی یادوں کا برستا ہوا ساون بھادوں
آگ تن من میں لگائے تو غزل کہتے ہیں
رات کے پچھلے پہر دل کے نہاں خانے میں
کوئی چُپکے سے جو آئے تو غزل کہتے ہیں
جب جنوں عقل پہ چھائے تو غزل کہتے ہیں
2
22
6 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
حادثوں نے ہی مجھ کو پالا ہے
روپ رنگ اس لیے نرالا ہے
اُس کی چُپ نے بتا دیا تھا صاف
داغ دامن پہ لگنے والا ہے
کچھ تو اپنی زُباں دراز کرو
کیوں پڑا لب پہ تیرے تالا ہے
حادثوں نے ہی مجھ کو پالا ہے
1
21
6 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
سوگواروں کی بات سنتا جا
دل فگاروں کی بات سنتا جا
جَھیل جاتے ہیں کیسے دریا کو
دو کناروں کی بات سنتا جا
دیکھ آئے ہیں بام پر ملنے
چاند تاروں کی بات سنتا جا
سوگواروں کی بات سُنتا جا
1
12
6 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
غم سے نباہ کر کے جئے جا رہا ہوں میں
خود کو تباہ کر کے جئے جا رہا ہوں میں
راہِ وفا میں اپنی لٹا کر متاعِ زیست
بس آہ آہ کر کے جئے جارہا ہوں میں
مجھ کو کہیں فرشتہ نہ بیٹھیں سمجھ یہ لوگ
قصداً گناہ کر کے جئے جا رہا ہوں میں
غم سے نباہ کر کے جئے جا رہا ہوں میں
1
19
5 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
تم وجہہ سکوں شام و سحر ہو تو مجھے کیا
تم راحتِ جاں قلب و جگر ہو تو مجھے کیا
میری تو شب و روز اندھیروں میں ہے گزری
تم زہرہ جبیں رشکِ قمر ہو تو مجھے کیا
رو دھو کے وَلے میں نے یہ جیون ہے گزارا
اب تیرا نہ گزرے نہ بسر ہو تو مجھے کیا
تم وجہہ سکوں شام و سحر ہو تو مجھے کیا
1
13
5 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
پاک و بھارت کی جان ہے اُردو
دونوں دیسوں کی شان ہے اُردو
شہد سے بھی زیادہ میٹھی لگے
کتنی شیریں زبان ہے اُردو
عطر آگیں اِسی نے ہم کو کیا
مُشک ہے زعفران ہے اُردو
کتنی شیریں زُبان ہے اُردو
1
26
5 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
کرتا رہا ہے مجھ سے وہ فنکاریاں بہت
چہرہ بدل بدل کے اداکاریاں بہت
اچھا ہوا وہ شخص مجھے دے گیا دغا
آسان کر گیا مری دشواریاں بہت
صیاد تیرے دام میں اب آؤں گا نہیں
تُو نے بھی مجھ سے کر لیں ہیں ہشیاریاں بہت
کرتا رہا مجھ سے وہ فنکاریاں بہت
1
13
5 مارچ 2025
رباعی
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
سکون دل کو بہت ہے کوئی ستائے مجھے
غموں کی آگ لگا کر کوئی جلائے مجھے
ستم تو یہ ہے ستم گر ستم نہیں کرتا
خوشی سے اوب گیا دل کوئی رُلائے مجھے
بنے ہیں جان کے دشمن ، جنون اور خرد
میں کس کی آئی مروں گا کوئی بتائے مجھے
سکون دل کو بہت ہے کوئی ستائے مجھے
1
12
5 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
آپ کیا مل گئے دو جہاں مل گئے
چاند، تارے،زمیں، آسماں مل گئے
زندگی زندگی سی ہے لگنے لگی
آپ سے ہم کو جو مہرباں مل گئے
بے صدائی تھی الفاظ گم تھے کہیں
آپ بولے تو حرف و بیاں مل گئے
آپ کیا مل گئے دو جہاں مل گئے/ چاند ، تارے، زمیں، آسماں مل گئے
1
13
5 مارچ 2025
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
بچپن سے سیدھا میں تو بڑھاپے میں آ گیا
میرا نصیب میری جوانی کو کھا گیا
خورشید بن کے چمکا تھا میں بامِ آرزو
افسوس وقت مجھ کو بھی سایہ بنا گیا
ساقی نے زہر دے کے کہا، جام نوش کر
مجھ کو بھی میکدے کا یہ دستور بھا گیا
بچپن سے سیدھا میں تو بڑھاپے میں آ گیا
1
27
30 مارچ 2023
غزل
محمد سلیم شہزاد شائم
@Schaim
ہوتا رہا ہر روز مرے ساتھ تماشا
جیون ہے بنا کھیل مری ذات تماشا
جس جس پہ بھروسہ تھا ملا اُس سے ہی دھوکہ
جس ہاتھ کو تھاما تھا وہی ہاتھ تماشا
ہر بات پہ کیوں مانگتا پھرتا ہے وضاحت
لگتی ہے اُسے کیوں مری ہر بات تماشا
ہوتا رہا ہر روز مرے ساتھ تماشا. سلیم شہزاد شائم
1
47
معلومات