۔۔۔۔ غزل ۔۔۔۔
من کے آنگن پھول کھلائے، پریم رسن اُپچار کیا
ساہس بن کے ساتھ چلا تُو، ہر جگ میں سنسار کیا
جھوٹی دنیا چھوڑ کے آیا، پریم تجھی سے یار کیا
ساگر سا یہ من بہکا تھا، تُو نے ہی پتوار کیا
جب جب بھی دکھ چھایا جی پر، تو نے آ کر چار کیا
درد سہے پر تجھ سے پل پل پریم کا ہی اظہار کیا
جیون ہے اک راہ تپسیا، تُم بینا بیکار کیا
دھن دولت سب چھوڑ کے میں نے تُجھ کو ہی سُوِکار کیا
گہری رات میں آنکھ کھلی تو، من نے سُر سنچار کیا
تُو بِن چمکا چاند نہ کوئی، تُو نے ہی اُجیار کیا
ہر پگ پر جب ٹھوکر کھائی، تیری سمت اشار کیا
سب نے منہ کو موڑ لیا پر ، تُو نے مجھ سے پیار کیا
من کی جوتی تُجھ تک پہنچی، ہردے نے سِنْگار کیا
تیرے نام کی مالا جپ کے، جیون کو سرشار کیا
سچ کے رستے چل کے جس نے، ہر سنسے کو پار کیا
توڑ کے بندھن اُس شائم نے، جیون اُتم کار کیا
شائم

6