چشمِ کرم اُٹھے تو کروں میں سلام عرض |
سُن لے نگاہِ لطف سے میرا کلام عرض |
آیاتِ حسنِ یار کی تفسیر ہو گئی |
جب تیرے حسن پر ہوا میرا پیام عرض |
رہزن بھی رہنما ہے، اگر ہو نگاہِ خاص |
راہِ حیات میں ہو جو تیرا نظام عرض |
لب پر اگر رہے کبھی لبریز اشکِ شام |
دل میں چھپی رہے گی مری ناتمام عرض |
ساقی ہو محوِ وجد، تو پھر جام جام ہے |
رکھ دے اگر وہ لب پہ کوئی تشنہ کام عرض |
لب پر جو رہ گئی ہو خموشی کی داستاں |
کر دے وہی سکوت بھی زیرِ دوام عرض |
مژگاں کے پردے میں چھپی ہے ایک روشنی |
دل نے کیا ہے اُس میں کوئی التیام عرض |
تو ہی اگر سنے، تو کہیں ہم بھی حالِ دل |
ورنہ ہے لب پہ ایک فقط بے نظام عرض |
دل کی زبان سے ہو جو کوئی نغمۂ خرام |
پہنچے ترے حضور وہی احترام عرض |
شائم کے حرف حرف میں سوز و قیام ہے |
آتی ہے ہر صدا میں کوئی نیک نام عرض |
معلومات