تقطیع
اصلاح
اشاعت
منتخب
مضامین
بلاگ
رجسٹر
داخلہ
خواجہ امتیاز کاوشؔ
@Kavish@aruuz
8 مئی 2024
غزل
خواجہ امتیاز کاوشؔ
@Kavish@aruuz
خط نہیں نام مرے آپ کی رسوائی ہے
کوئی گل رنگ ہوا شہر پہ لہرائی ہے
گر پڑا اس سے کوئی خواب کا ایوانِ گہر
آنکھ یوں ہی تو نہیں اشک سے بھر آئی ہے
دیکھ کر مجھ کو ہنسے جاتی ہے رفتہ رفتہ
میں تماشا ہوں تو یہ دنیا تماشائی ہے
خط نہیں نام مرے آپ کی رسوائی ہے
0
21
2 فروری 2024
نظم
خواجہ امتیاز کاوشؔ
@Kavish@aruuz
مجھے خبر ہے کہ ملنا نہیں ہے تونے کبھی
خبر ہے یہ بھی کہ خوابوں نے ٹوٹ جانا ہے
نہ دل سے تونے کبھی مجھ کو دینی ہے آواز
نہ میں نے تجھ کو بلانا ہے نام لے کے ترا
مری حیات کے گلشن کو کھا گئی ہے خزاں
کہ اس میں تیری محبت کا گل نہیں مہکا
مفارقت
0
38
11 جنوری 2023
موزوں
خواجہ امتیاز کاوشؔ
@Kavish@aruuz
پہروں پہروں رفتہ رفتہ سارا تن چِھل جائے گا
آنکھیں تکتی رہ جائیں گی ہاتھوں سے دل جائے گا
وقت دکھائے گا جیون کے پردے پر کردار نئے
کون کہاں پر بچھڑے گا اور کون کہاں مل جائے گا
یوں نا ہر اک سے مل کر تو دل کی باتیں کہتا جا
تنہائی کا سورج تیرے آنگن میں کھل جائے گا
غزل
1
111
6 جنوری 2023
غزل
خواجہ امتیاز کاوشؔ
@Kavish@aruuz
گلوں کی شوخی میں جان و دل کو بہم اڑا دو، مجھے دعا دو
مریضِ الفت ہوں مجھ کو یارو کوئی شفا دو، مجھے دعا دو
مٹا کے میرا وجودِ ہستی خیالِ برہم کے مرحلے سے
سکوتِ دل میں لہو کی گردش کا آسرا دو، مجھے دعا دو
سنا ہے شاخِ ہنر پہ پھر سے بہارِ مدحت لگی ہے پھلنے
مری غزل کو بھی اس کے سایے میں تم سجا دو، مجھے دعا دو
غزل۔
0
127
5 جنوری 2023
آزاد نظم
خواجہ امتیاز کاوشؔ
@Kavish@aruuz
"تم آؤ تو سمجھو
کہ تمہارے بعد بکھرے ہوئے پھولوں کی طرح
میری زندگی بھی بکھری پڑی ہے۔
میری ہر صبح پرندوں کی مانند
ایک آشیانے سے دوسرے آشیانے کی سمت
کھوئی فضاؤں کے راستوں میں گم ہے۔
تم آؤ تو سمجھو
0
39
5 جنوری 2023
تصحیح
خواجہ امتیاز کاوشؔ
@Kavish@aruuz
رمز
اس انسان کی نظروں میں اپنا مقام گرتا ہوا دیکھنا کبھی جس کی نظروں میں آپ معتبر تھے، شاید ہی انسان کے لیے اس سے بڑھ کر کوئی تکلیف ہو۔ اور اس تکلیف کے ساتھ ہی اپنے احساسات اپنے جذبات کو کچلتا ہوا دیکھنا، اس سے بڑھ کر اور کوئی سزا نہیں۔
0
112
5 جنوری 2023
غزل
خواجہ امتیاز کاوشؔ
@Kavish@aruuz
پا بہ گل تھے پا بہ گل ہیں پا بہ گل رہ جائیں گے
زندگی کی الجھنوں میں مضمحل رہ جائیں گے
سال بدلے گا نئی تاریخ بھی آئے گی کل
ہم مگر اپنے ہی غم میں مستقل رہ جائیں گے
سب دلِ الفت رواں ہوں گے ستاروں کی نذر
اس جہانِ بے نوا میں سنگ دل رہ جائیں گے
غزل
0
104
معلومات