Circle Image

خواجہ امتیاز کاوشؔ

@Kavish@aruuz

خط نہیں نام مرے آپ کی رسوائی ہے
کوئی گل رنگ ہوا شہر پہ لہرائی ہے
گر پڑا اس سے کوئی خواب کا ایوانِ گہر
آنکھ یوں ہی تو نہیں اشک سے بھر آئی ہے
دیکھ کر مجھ کو ہنسے جاتی ہے رفتہ رفتہ
میں تماشا ہوں تو یہ دنیا تماشائی ہے

0
21
مجھے خبر ہے کہ ملنا نہیں ہے تونے کبھی
خبر ہے یہ بھی کہ خوابوں نے ٹوٹ جانا ہے
نہ دل سے تونے کبھی مجھ کو دینی ہے آواز
نہ میں نے تجھ کو بلانا ہے نام لے کے ترا
مری حیات کے گلشن کو کھا گئی ہے خزاں
کہ اس میں تیری محبت کا گل نہیں مہکا

0
38
پہروں پہروں رفتہ رفتہ سارا تن چِھل جائے گا
آنکھیں تکتی رہ جائیں گی ہاتھوں سے دل جائے گا
وقت دکھائے گا جیون کے پردے پر کردار نئے
کون کہاں پر بچھڑے گا اور کون کہاں مل جائے گا
یوں نا ہر اک سے مل کر تو دل کی باتیں کہتا جا
تنہائی کا سورج تیرے آنگن میں کھل جائے گا

111
گلوں کی شوخی میں جان و دل کو بہم اڑا دو، مجھے دعا دو
مریضِ الفت ہوں مجھ کو یارو کوئی شفا دو، مجھے دعا دو
مٹا کے میرا وجودِ ہستی خیالِ برہم کے مرحلے سے
سکوتِ دل میں لہو کی گردش کا آسرا دو، مجھے دعا دو
سنا ہے شاخِ ہنر پہ پھر سے بہارِ مدحت لگی ہے پھلنے
مری غزل کو بھی اس کے سایے میں تم سجا دو، مجھے دعا دو

0
127
"تم آؤ تو سمجھو
کہ تمہارے بعد بکھرے ہوئے پھولوں کی طرح
میری زندگی بھی بکھری پڑی ہے۔
میری ہر صبح پرندوں کی مانند
ایک آشیانے سے دوسرے آشیانے کی سمت
کھوئی فضاؤں کے راستوں میں گم ہے۔

0
39
اس انسان کی نظروں میں اپنا مقام گرتا ہوا دیکھنا کبھی جس کی نظروں میں آپ معتبر تھے، شاید ہی انسان کے لیے اس سے بڑھ کر کوئی تکلیف ہو۔ اور اس تکلیف کے ساتھ ہی اپنے احساسات اپنے جذبات کو کچلتا ہوا دیکھنا، اس سے بڑھ کر اور کوئی سزا نہیں۔ 

0
112
پا بہ گل تھے پا بہ گل ہیں پا بہ گل رہ جائیں گے
زندگی کی الجھنوں میں مضمحل رہ جائیں گے
سال بدلے گا نئی تاریخ بھی آئے گی کل
ہم مگر اپنے ہی غم میں مستقل رہ جائیں گے
سب دلِ الفت رواں ہوں گے ستاروں کی نذر
اس جہانِ بے نوا میں سنگ دل رہ جائیں گے

0
104