Circle Image

خواجہ امتیاز کاوشؔ

@Kavish@aruuz

مجھے خبر ہے کہ ملنا نہیں ہے تونے کبھی
خبر ہے یہ بھی کہ خوابوں نے ٹوٹ جانا ہے
نہ دل سے تونے کبھی مجھ کو دینی ہے آواز
نہ میں نے تجھ کو بلانا ہے نام لے کے ترا
مری حیات کے گلشن کو کھا گئی ہے خزاں
کہ اس میں تیری محبت کا گل نہیں مہکا

0
15
پہروں پہروں رفتہ رفتہ سارا تن چِھل جائے گا
آنکھیں تکتی رہ جائیں گی ہاتھوں سے دل جائے گا
وقت دکھائے گا جیون کے پردے پر کردار نئے
کون کہاں پر بچھڑے گا اور کون کہاں مل جائے گا
یوں نا ہر اک سے مل کر تو دل کی باتیں کہتا جا
تنہائی کا سورج تیرے آنگن میں کھل جائے گا

52
گلوں کی شوخی میں جان و دل کو بہم اڑا دو، مجھے دعا دو
مریضِ الفت ہوں مجھ کو یارو کوئی شفا دو، مجھے دعا دو
مٹا کے میرا وجودِ ہستی خیالِ برہم کے مرحلے سے
سکوتِ دل میں لہو کی گردش کا آسرا دو، مجھے دعا دو
سنا ہے شاخِ ہنر پہ پھر سے بہارِ مدحت لگی ہے پھلنے
مری غزل کو بھی اس کے سایے میں تم سجا دو، مجھے دعا دو

0
88
"تم آؤ تو سمجھو
کہ تمہارے بعد بکھرے ہوئے پھولوں کی طرح
میری زندگی بھی بکھری پڑی ہے۔
میری ہر صبح پرندوں کی مانند
ایک آشیانے سے دوسرے آشیانے کی سمت
کھوئی فضاؤں کے راستوں میں گم ہے۔

0
21
اس انسان کی نظروں میں اپنا مقام گرتا ہوا دیکھنا کبھی جس کی نظروں میں آپ معتبر تھے، شاید ہی انسان کے لیے اس سے بڑھ کر کوئی تکلیف ہو۔ اور اس تکلیف کے ساتھ ہی اپنے احساسات اپنے جذبات کو کچلتا ہوا دیکھنا، اس سے بڑھ کر اور کوئی سزا نہیں۔ 

0
83
پا بہ گل تھے پا بہ گل ہیں پا بہ گل رہ جائیں گے
زندگی کی الجھنوں میں مضمحل رہ جائیں گے
سال بدلے گا نئی تاریخ بھی آئے گی کل
ہم مگر اپنے ہی غم میں مستقل رہ جائیں گے
سب دلِ الفت رواں ہوں گے ستاروں کی نذر
اس جہانِ بے نوا میں سنگ دل رہ جائیں گے

0
85