مجھے خبر ہے کہ ملنا نہیں ہے تونے کبھی |
خبر ہے یہ بھی کہ خوابوں نے ٹوٹ جانا ہے |
نہ دل سے تونے کبھی مجھ کو دینی ہے آواز |
نہ میں نے تجھ کو بلانا ہے نام لے کے ترا |
مری حیات کے گلشن کو کھا گئی ہے خزاں |
کہ اس میں تیری محبت کا گل نہیں مہکا |
ترے دیار سے آیا نہیں پیامِ جنوں |
تری شمیم نے رکھا مری صبا کو نہاں |
اگر تو خوشبو ہے گل میں مرے زرا سی مہک |
اگر شفق ہے تو لہرا تو آسماں پہ مرے |
اگر ہے وقت تو میری حیات میں آ جا |
اگر ہے نور تو دل میں سرور دے مجھ کو |
مجھے خبر ہے کہ یہ سب تو ہو نہیں سکتا |
مجھے خبر ہے کہ ملنا نہیں ہے تونے مگر |
ترے لیے مری آنکھوں کا پیار کیوں کم ہو |
معلومات