پہروں پہروں رفتہ رفتہ سارا تن چِھل جائے گا
آنکھیں تکتی رہ جائیں گی ہاتھوں سے دل جائے گا
وقت دکھائے گا جیون کے پردے پر کردار نئے
کون کہاں پر بچھڑے گا اور کون کہاں مل جائے گا
یوں نا ہر اک سے مل کر تو دل کی باتیں کہتا جا
تنہائی کا سورج تیرے آنگن میں کھل جائے گا
تکنا کس شوخی سے پرچم دیوانے لہرائیں گے
تکنا کیسی الفت سے مقتل کو بسمل جائے گا
ممکن ہے کے لا حاصل قسمت کی ریکھا چمکا دے
ممکن ہے اس ریکھا سے عمروں کا حاصل جائے گا
ہم جن کا یہ خون بہا ہے ہم ہی مجرم ٹھہریں گے
کاوش کیسی شوکت سے دربار میں قاتل جائے گا

52