| پہروں پہروں رفتہ رفتہ سارا تن چِھل جائے گا |
| آنکھیں تکتی رہ جائیں گی ہاتھوں سے دل جائے گا |
| وقت دکھائے گا جیون کے پردے پر کردار نئے |
| کون کہاں پر بچھڑے گا اور کون کہاں مل جائے گا |
| یوں نا ہر اک سے مل کر تو دل کی باتیں کہتا جا |
| تنہائی کا سورج تیرے آنگن میں کھل جائے گا |
| تکنا کس شوخی سے پرچم دیوانے لہرائیں گے |
| تکنا کیسی الفت سے مقتل کو بسمل جائے گا |
| ممکن ہے کے لا حاصل قسمت کی ریکھا چمکا دے |
| ممکن ہے اس ریکھا سے عمروں کا حاصل جائے گا |
| ہم جن کا یہ خون بہا ہے ہم ہی مجرم ٹھہریں گے |
| کاوش کیسی شوکت سے دربار میں قاتل جائے گا |
معلومات