پا بہ گل تھے پا بہ گل ہیں پا بہ گل رہ جائیں گے
زندگی کی الجھنوں میں مضمحل رہ جائیں گے
سال بدلے گا نئی تاریخ بھی آئے گی کل
ہم مگر اپنے ہی غم میں مستقل رہ جائیں گے
سب دلِ الفت رواں ہوں گے ستاروں کی نذر
اس جہانِ بے نوا میں سنگ دل رہ جائیں گے
ہم جو پروانے ہیں شمعوں سے محبت ہے ہمیں
ہم اسی قسمت میں روشن مشتعل رہ جائیں گے
کیا خبر ہے یہ جدائی ہی ہمیں راس آئے گی
کیا خبر ہم دور ہو کے متصل رہ جائیں گے
جو چراغِ با شکن ہیں ان کے سنگ کاوش چلو
جو چراغِ بے شکن ہیں جاں گسل رہ جائیں گے

0
86