کھڑے ہیں ساتھ لگ کے اپنے یار کے مزار سے
نہیں ہے اب خزاں کا ڈر نہیں شغف بہار سے
جو میرا ہاتھ دل پہ ہے تو اسکا ہاتھ آنکھ پر
ہمیں تو لڑنا پڑ رہا ہے عشقِ بے مہار سے
دوبارہ کب اڑیں گے ایک وصل کی اڑان پر
دوبارہ کب نکل سکیں گے ہجر کے مدار سے
وہ مجھ کو سوچنے لگا تو اس کو نیند آ گئی
پہ میری نیند اڑ گئی ہے یاد کی پھوار سے
سنو قرار ہے وہ شے کہ جس کا جانا غم بنے
سو اب فرار چاہتے ہیں ہم کسی قرار سے

8
209
واہ کیا بات ہے

شکریہ اسامہ.

0
ماشاء اللہ ۔۔۔ "کس کس شعر پہ داد دوں، کس کس شعر پہ واہ کہوں"،،، ہر شعر ہی بیت الغزل ہے۔
آج کی محفلِ سخن کی جانِ غزل ٹھہری آپ کی یہ غزل۔۔۔
چھا گئے آپ۔۔۔

عامر آپ لوگوں کی محبت وقت نکالنے اور مزید لکھنے پر راغب کرتی ہے.
آپ سب کا بے حد ممنون ہوں.

0
Kia khooob hy bhai..

لاجواب و بے مثال

نہایت عمدہ کلام

سب کا بے حد ممنون ہوں.

0