Circle Image

Hamza Daim

@Hamza7653

دل کا حال سننے میں حال دل سنانے میں
عمر بیت جائے گی روٹھنے منانے میں
وحشتوں میں یکتا ہیں پوچھ لوں زمانے سے
کون ہے کوئی ہم سا قیس کے گھرانے میں
آؤ دونوں مل کر ہم مسئلے کا حل ڈھونڈیں
دل کو توڑ بیٹھے ہیں دیکھنے دکھانے میں

0
34
وہ ستم گر ہے ابھی جان سے جانے والا
چپکے چپکے سے مرے خوابوں میں آنے والا
کون آیا ہے مری دست شناسی کے لئے
میرے ہاتھوں کی لکیروں کو مٹانے والا
کس جنازے پہ یہ پروانے اڑے جاتے ہیں
مر گیا ہوگا کوئی شمع جلانے والا

0
29
تری چاہتوں پہ یقیں کیاتبھی سلسلہ یہ بحال ہے
مجھے راستے میں نہ چھوڑنا مری زندگی کا سوال ہے
کیا عجب سکوت ہے چار سو کہاں رک گئی ہے یہ زندگی
نہ کسی سے کوئی شکایتیں نہ یہ ہجر ہے نہ وصال ہے
ترا حسن سب سےہے معتبرنہیں کوئی تجھ سا کسی نگر
یہ جو چاند میں ہے چمک دمک تراعکس حسن وجمال ہے

0
67
غزل دور حاضر کے سب شاعروں سے
سبھی حافیوں سے سبھی تابشو ں سے
روايت کی وه چاشنی مانگتی ہے
جو مرزا نے اس میں امانت رکھی تھی
جو مومن سے اس کو وراثت میں ملی تھی
وہی چاشنی جس کو حسرت کی غزلوں نے گھاڑا کیا تھا

33
لوٹ آئے ہیں میاں خود ہی درِیار سے ہم
یوں ہی کب تک لگے رہتے بھلا دیوار سے ہم
دشتِ وحشت میں بھی ان ہی سے ہوا سامنا پھر
زندگی!بھاگتے پھرتے تھے جن آزار سے ہم
یوں ہی بےوجہ لہو تھوکتے رہنا کیا ہے؟
یہی انجامِ وفا ہے تو رہے پیار سے ہم

0
72
دشت کی طرح کا،بہتے ہوے دھارے جیسا
کوئی تو شخص ملے ہم کو ہمارے جیسا
کون سہتا ہے کسی اور کی لہروں کے ستم
اتنا آساں تو نہیں ہونا کنارے جیسا
تم بھی جانو کہ محبت کی اذیت کیا ہے
کوئی تم کو بھی ملے کاش تمہارے جیسا

0
31
اس کو کیسے نہ مسیحائی میں يكتائی ملے
جس کے چھونے سے فقط، پھولوں کو رعنائی ملے
ہم یہاں دل کو دوا ڈھونڈنے آئے تھے مگر
لوگ جتنے بھی ملے ہم کو تماشائی ملے
تُو ملا بھی تو ہمیں ترکِ محبت کے بعد
جیسے مر کر کسی شاعر کو پزیرائی ملے

0
43
اپنی مٹی سے یوں جڑے ہوئے ہیں
چل رہے ہیں مگر رکے ہوئے ہیں
دائروں میں سفر کیا ہم نے
ہم جہاں تھے وہیں کھڑے ہوئے ہیں
خود کو انمول کہنے والے ہم
ایک پل کے عوض بکے ہوئے ہیں

0
43
کوئی منزل نہیں ہوتی میاں خانہ بدوشوں کی
خدا کا نام لے کر ہم کنارے چھوڑ جاتے ہیں
کسی نے ویسے آنا تو نہیں پیچھے ہمارے،دوست!
چلو پھر بھی کہیں کچھ کچھ اشارے چھوڑ جاتے ہیں
غموں کی فصلیں آتی ہیں یہاں بچوں کے حصّے میں
یہاں پر لوگ ورثے میں خسارے چھوڑ جاتے ہیں

0
39
یوں تو مشکل تھا ترے ساتھ گزارا کرنا
پر مرے بس میں نہ تھا تجھ سے کنارا کرنا
جاں ہتھیلی پہ دھرے دوڑے چلے آئیں گے
بس ہمیں صبح وطن! ایک اشارہ کرنا
یاد اب تک مجھے آتا ہے،شب تنہائی
وہ ترا مجھ کو سوے دشت پکارا کرنا

0
47
یوں ہی بچھڑے ہوئے لوگوں کا خیال آیا
دل کو جھٹکا سا لگا آنکھ پہ ساون چھایا
اک فقط میں ہی ترے چاہنے والوں میں نہیں
جس کو دیکھا سو ترے عشق میں پاگل پایا
لوگ آئے تری محفل میں ستارے لے کر
میں ترے ہاتھوں کے لکھے ہوئے خط لے آیا

0
36