تقطیع
اصلاح
اشاعت
منتخب
مضامین
بلاگ
رجسٹر
داخلہ
27 دسمبر 2020
غزل
میر تقی میر
ترے عشق میں آگے سودا ہوا تھا
پر اتنا بھی ظالم نہ رسوا ہوا تھا
خزاں التفات اس پہ کرتی بجا تھی
یہ غنچہ چمن میں ابھی وا ہوا تھا
کہاں تھا تو اس طور آنے سے میرے
گلی میں تری کل تماشا ہوا تھا
ترے عشق میں آگے سودا ہوا تھا
فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعُولن
3
2763
29 جولائی 2020
غزل
مرزا غالب
از آں جا کہ حسرت کشِ یار ہیں ہم
رقیبِ تمنائے دیدار ہیں ہم
رسیدن گلِ باغ واماندگی ہے
عبث محفل آرائے رفتار ہیں ہم
تماشائے گلشن تماشائے چیدن
بہار آفرینا! گنہ گار ہیں ہم
از آں جا کہ حسرت کشِ یار ہیں ہم
فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعُولن
2
2043
29 جولائی 2020
غزل
مرزا غالب
جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں
خیاباں خیاباں اِرم دیکھتے ہیں
دل آشفتگاں خالِ کنجِ دہن کے
سویدا میں سیرِ عدم دیکھتے ہیں
ترے سروِ قامت سے اک قدِ آدم
قیامت کے فتنے کو کم دیکھتے ہیں
جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں
فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعُولن
0
5629
29 جولائی 2020
غزل
مرزا غالب
لبِ خشک در تشنگی مردگاں کا
زیارت کدہ ہوں دل آزردگاں کا
ہمہ نا امیدی، ہمہ بد گمانی
میں دل ہوں فریبِ وفا خوردگاں کا
لب خشک در تشنگی، مردگاں کا
فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعُولن
0
698
29 جولائی 2020
غزل
مرزا غالب
رہا گر کوئی تا قیامت سلامت
پھر اک روز مرنا ہے حضرت سلامت
جگر کو مرے عشقِ خوں نابہ مشرب
لکھے ہے 'خداوندِ نعمت سلامت'
علیَ اللّرغمِ دشمن، شہیدِ وفا ہوں
مبارک مبارک سلامت سلامت
رہا گر کوئی تا قیامت سلامت
فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعُولن
1
1
1234
29 جولائی 2020
غزل
خواجہ حیدر علی آتش
دہَن پر ہیں ان کے گماں کیسے کیسے
کلام آتے ہیں درمیاں کیسے کیسے
زمینِ چَمَن گل کھلاتی ہے کیا کیا
بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے
نہ گورِ سکندر، نہ ہے قبرِ دارا
مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے
دہَن پر ہیں ان کے گماں کیسے کیسے
فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعُولن
2
5567
29 جولائی 2020
غزل
میرزا رفیع سودا
گدا، دستِ اہلِ کرَم دیکھتے ہیں
ہم اپنا ہی دم اور قدم دیکھتے ہیں
نہ دیکھا جو کچھ جام میں جَم نے اپنے
سو اک قطرۂ مے میں ہم دیکھتے ہیں
یہ رنجش میں ہم کو ہے بے اختیاری
تجھے تیری کھا کر قسم دیکھتے ہیں
گدا، دستِ اہلِ کرَم دیکھتے ہیں
فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعُولن
0
2915
29 جولائی 2020
آزاد نظم
میرا جی
زمانے میں کوئی برائی نہیں ہے
فقط اک تسلسل کا جھولا رواں ہے
یہ میں کہہ رہا ہوں
میں کوئی برائی نہیں ہوں زمانہ نہیں ہوں
تسلسل کا جھولا نہیں ہوں
مجھے کیا خبر کیا برائی میں ہے کیا زمانے میں ہے
یگانگت
فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعُولن
1
2267
معلومات