| گدا، دستِ اہلِ کرَم دیکھتے ہیں | 
| ہم اپنا ہی دم اور قدم دیکھتے ہیں | 
| نہ دیکھا جو کچھ جام میں جَم نے اپنے | 
| سو اک قطرۂ مے میں ہم دیکھتے ہیں | 
| یہ رنجش میں ہم کو ہے بے اختیاری | 
| تجھے تیری کھا کر قسم دیکھتے ہیں | 
| غَرَض کفر سے کچھ، نہ دیں سے ہے مطلب | 
| تماشائے دیر و حرم دیکھتے ہیں | 
| حبابِ لبِ جُو ہیں اے باغباں ہم | 
| چمن کو ترے کوئی دم دیکھتے ہیں | 
| نوشتے کو میرے مٹاتے ہیں رو رو | 
| ملائک جو لوح و قلم دیکھتے ہیں | 
| خدا دشمنوں کو نہ وہ کچھ دکھاوے | 
| جو کچھ دوست اپنے سے ہم دیکھتے ہیں | 
| مٹا جائے ہے حرف حرف آنسوؤں سے | 
| جو نامہ اسے کر رقم دیکھتے ہیں | 
| اکڑ سے نہیں کام سنبل کے ہم کو | 
| کسی زلف کا پیچ و خم دیکھتے ہیں | 
| ستم سے کیا تو نے ہم کو یہ خوگر | 
| کرم سے ترے ہم ستم دیکھتے ہیں | 
| مگر تجھ سے رنجیدہ خاطر ہے سودا | 
| اسے تیرے کوچے میں کم دیکھتے ہیں | 
                            بحر
                        
                        | متقارب مثمن سالم فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعُولن | 
اشعار کی تقطیع
 
                        
                        تقطیع دکھائیں
                    
                     
                         
    
معلومات