| تری یاد دل بدر کروں، ہمت نہ کر سکا |
| کبھی خود سے، اپنی ذات سے، ہجرت نہ کر سکا |
| تجھے بھول کر میں پاؤں جہاں کی مسرتیں |
| کبھی بھول کر بھی ایسی تجارت نہ کر سکا |
| سیاہی ثنائے شہ میں قلم کی ہوئی تمام |
| رعایا کے دل کا درد روایت نہ کر سکا |
| پشیماں وہ یوں ہوئے کہ مری لاش سے کہا |
| صد افسوس تیرے قتل میں عجلت نہ کر سکا |
معلومات