تُو جو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے
یہ مانا کہ محفل جواں ہے حسیں ہے
اگر کوئی رُوٹھے تو جا کر مناؤں
کہاں تجھ کو ڈھونڈوں کہاں تجھ کو پاؤں
وہی آسماں ہے وہیں پر زمیں ہے
تُو جو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے
یہ مانا کہ محفل جواں ہے حسیں ہے
لبوں پر رواں ہے تمہاری کہانی
وہ مد ہوش آنکھیں وہ بہکی جواانی
ملو گی کسی دن مجھے یہ یقیں ہے
تُو جو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے
یہ مانا کہ محفل جواں ہے حسیں ہے
تمہیں کھو دیا ہے یہ میری خطا تھی
تمہی میری منزل تمہی راستہ تھی
مرے دل میں تُو ہی ازل سے مکیں ہے
تِو جو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے
یہ مانا کہ محفل جواں ہے حسیں ہے
جسے بھی تُو چاہے جدھر بھی تُو جائے
مرے پاس پہنچے مرے پاس آئے
مَیں انگشتری ہوں تُو اس کا نگیں ہے
تِو جو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے
یہ مانا کہ محفل جواں ہے حسیں ہے
(اس غزل کے پہلے دو بند جناب فیّاض ہاشمی مرحوم کے ہیں جسے متعددّ شعرا نے استعمال کیا ہے )

0
10
821
نایاب کلام۔
بہت خوب حضور بہت خوب

0
فیاض ہاشمی کا کلام ہے یہ

0
ہاں جی میرا بھی خیال ہے کہ مرحوم فیاّض ہاشمی نے ہی اسے فلم سویرا کے لئے لکھا اور جناب ایس بی جَون نے گایا
ویسے اب تک بہت سارے سنگرز اپنے اپنے انداز میں گا چکے ہیں
البتّہ مَیں نے محض دو ابتدائی مصرعے ، تُو جو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔
مذکورہ شاعر کے لئے ہیں جبکہ بقیہ اشعار میری اپنی تخلیق ہے
میرے سوا بھی بہت سارے شعرا نے ایسے ہی کیا ہے

0
محترم عدنان انور مغل صاحب پسندیدگی کا شکریہ
اللہ کریم آپ کو بہتر جزا سے نوازے آمین

0
اپنا لکھیں نہ اپنی خالص تخلیق نکالیں
یہ تو parody song کی طرح ہے
دعائیں

0
کلیم بھائی،
آپ کیا کہنا چاہ رہے ہیں ، مَیں سمجھ نہیں سکا
البتّہ ما قبل تبصرے سے بھی صاف ظاہر تھا کہ “ یہ فیّاض ہاشمی کا کلام ہے ” کہ آپ کے تبصرے سے میری اسلئے دلاآزاری ہوئی تھی کہ وہ حقیقت پر مبنی نہیں تھا مگر مَیں نے خاموشی کو ترجیح دی حالانکہ محض دو ابتدائی مصرعے
تُو جو نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے
یہ مانا کہ محفل جواں ہے حسیں ہے
مرحوم فیّاّض ہاشمی کے ہیں اور بقیہ بارہ اشعار میری اپنی تخلیق ہے اور مَیں حیران ہوں کہ آپ میرے پچاسی فیصد کو بھی فیاّض ہاشمی کے کھاتے میں ڈال رہے ہیں جس سے مرحوم کی روح کو بھی دھچکا لگا ہو گا کہ یہ اشعار میرے تو ہے ہی نہیں، تو بھائی آپکو تبصرے سے پہلے انکی ساری غزل پڑھنی چاہئے تھی تا کہ ایسا نہ ہوتا
اور پھر دوسری بات جو مَیں قبل ازیں بھی کہہ چکا ہوں کہ میرے سوا بھی اکثر شعرا ایسا کرتے رہے ہیں اور ابھی میرے سامنے بھی دو مثالیں جنمیں ایک علاّمہ اقبال رح کی ہے جو اپنی نظم میں غنی کشمیری مرحوم کی غزل کے دو مصرعے
نقل فرما رہے ہیں اور اسی طرح مومن خاں مومن کی مشہور غزل کو مرحوم تنویر نقوی جو بہت اعلیٰ پائے کے شاعر تھے
وہ بھی مومن کی غزل کا مصرعہ اور اسی ردیف قافیہ میں استعمال کر رہے ہیں مگر کسی نے آجتک ان پر پھبتی نہیں کسی
اسلئے آپ اپنی تصحیح فرمالیں کہ اس طرح اساتذہ نے بھی کیا ہے
اگر میری وضاحت جو ناگزیر تھی،پر اگرآپ کو گراں گزری ہو تو پیشگی معذرت قبول فرمائیں کہ رمضان کی مبارک ساعتوں
میں کسی بھائی کا دل دکھانا مستحسن نہیں ہے اللہ کریم ہم سب پر اپنا لطف و کرم فرمائے آمین دعاؤں میں یاد رکھّیں

0
جب شاعر کسی دوسرے شاعر کا کلام اپنی شاعری میں لکھتے ہیں تو "" کے اندر درج کر کے اسے اپنی شاعری میں مستعار شدہ دکھلاتے ہیں اور تسلیم ہو جاتا ہے اور حاشیہ میں شاعر کا نام بھی لکھ دیتے ہیں یہی رواج غالب کے ہاں بھی ہے ۔ آپ بھی یہی کر دیں پھر مناسب بھی لگے گا اور موزوں بھی

0
کاشف بھائی مذکورہ غزل اتنی مشہور ہے کہ اسے اورجنل کے ما سوا بھی بہت سے سنگرز نے بھی گایا ہے اور کافی شعرا بھی اسے اسی طرح لکھ چکے ہیں یعنی بغیر کسی ایزن وغیرہ کے اور وہ اسلئے کہ یہ زبانِ زد عام ہے اسلئے کہ جسے شاعری سے رغبت نہیں بھی ہے وہ بھی اس غزل سے واقف ہے لہٰذا مَیں نے اسے ضروری نہیں سمجھا کیونکہ اسی طرح انڈین فلم دو لمحے میں بھی اسے سعید قادری نے لکھا اور بہت خوب لکھا اور بغیر کسی زیر زبر یا قوسین میں لکھا اور پھر میَں نے تو بالتفصیل وضاحت بھی کر دی اسلئے اور اب تو عروض کے صفحات بھی میری وضاحت کے گواہ ہیں

0
ٹھیک ہو گیا

0
جزاک اللہ

0