| اُن سےپوچھو مری خطا کیا ہے | 
| سچ ہی بولا تھا پھر برا کیا ہے | 
| بجھ چکیں جب تمام قندیلیں | 
| پھر یہ آنکھوں میں جل رہا کیا ہے | 
| مخلصی میں بھی اب ملاوٹ ہے | 
| سب ہے کھوٹا تو پھر کھرا کیا ہے | 
| معاف کرتی ہوں ہر خطا تیری | 
| اس سے بڑھ کر کوئی سزا کیا ہے | 
| اپنے اعمال ساتھ جائیں گے | 
| کیا دعا ، اور بد دعا کیا ہے | 
| ایک دل تھا جو مر مٹا تُم پر | 
| میرے پہلو میں اب دھرا کیا ہے | 
| عشق سمجھے ہے خامشی کی زباں | 
| پھر یہ اظہار برملا کیا ہے | 
| جب وہ دیتا ہے بن کہے سب کچھ | 
| اے سحؔر پھر یہ مانگنا کیا ہے | 
 
    
معلومات