اس قدر اہتمام ہو تیرا |
مستقل بس قیام ہو تیرا |
مے کشی کو میں عام کر ڈالوں |
شرط یہ ہے کہ جام ہو تیرا |
خط ملیں جو مجھے عزیزوں کے |
سب سے پہلا سلام ہو تیرا |
ہر جگہ سر یہ جھکا لیتی ہوں |
سوچتی ہوں کہ بام ہو تیرا |
ہر گھڑی مجھ پہ ہو نظر تیری |
فیض مجھ پر ہی عام ہو تیرا |
تجھ پہ ہی سوچ ہو ختم میری |
مجھ پہ ہی اختتام ہو تیرا |
میری چاہت کے طلب گاروں میں |
چاہتی ہوں کہ نام ہو تیرا |
میں بکوں ناز خود ہی جا کر کے |
تو خریدار دام ہو تیرا |
مسما ناز |
معلومات