دیارِ دل کی رات میں چراغ سا جلا گیا |
مِلا نہیں تو کیا ہوا وہ شکل تو دکھا گیا |
جدائیوں کے زخم دردِ زندگی نے بھر دیئے |
تجھے بھی نیند آ گئی مجھے بھی صبر آ گیا |
یہ صبح کی سفیدیاں یہ دو پہر کی زردیاں |
اب آئینے میں دیکھتا ہوں میں کہاں چلا گیا |
پکارتی ہیں فرصتیں کہاں گئیں وہ صحبتیں |
زمیں نگل گئی انہیں یا آسمان کھا گیا |
وہ دوستی تو خیر اب نصیبِ دشمناں ہوئی |
وہ چھوٹی چھوٹی رنجشوں کا لطف بھی چلا گیا |
یہ کس خوشی کی ریت پر غموں کی نیند آ گئی |
وہ لہر کس طرف گئی یہ میں کہاں سما گیا |
گئے دنوں کی لاش پر پڑے رہو گے کب تلک |
اٹھو عمل کشو کہ آفتاب سر پہ آ گیا |
بحر
ہزج مثمن مقبوض
مفاعِلن مفاعِلن مفاعِلن مفاعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات