| ستم سکھلائے گا رسمِ وفا، ایسے نہیں ہوتا |
| صنم دکھلائيں گے راہِ خدا، ایسے نہیں ہوتا |
| گنو سب حسرتیں جو خوں ہوئی ہیں تن کے مقتل میں |
| مرے قاتل حسابِ خوں بہا ، ایسے نہیں ہوتا |
| جہانِ دل میں کام آتی ہیں تدبیریں نہ تعزیریں |
| یہاں پیمانِ تسلیم و رضا ایسے نہیں ہوتا |
| ہر اک شب ہر گھڑی گزرے قیامت یوں تو ہوتا ہے |
| مگر ہر صبح ہو روزِ جزا ایسے نہیں ہوتا |
| رواں ہیں نبضِ دوراں گردشوں میں آسماں سارے |
| جو تم کہتے ہو سب کچھ ہو گیا ایسے نہیں ہوتا |
بحر
|
ہزج مثمن سالم
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات