| شرف کے شہر میں ہر بام و در حسینؑ کا ہے |
| زمانے بھر کے گھرانوں میں گھر حسینؑ کا ہے |
| فراتِ وقتِ رواں! دیکھ سوئے مقتل دیکھ |
| جو سر بلند ہے اب بھی وہ سر حسینؑ کا ہے |
| زمین کھا گئی کیا کیا بلند و بالا درخت |
| ہرا بھرا ہے جو اب بھی شجر حسینؑ کا ہے |
| سوالِ بیعتِ شمشیر پر جواز بہت |
| مگر جواب وہی معتبر حسینؑ کا ہے |
| کہاں کی جنگ کہاں جا کے سر ہوئی ہے کہ اب |
| تمام عالمِ خیر و خبر حسینؑ کا ہے |
| محبتوں کے حوالوں میں ذکر آنے لگا |
| یہ فضل بھی تو مرے حال پر حسینؑ کا ہے |
| حضورِ شافع محشرﷺ، علیؑ کہیں کہ یہ شخص |
| گناہ گار بہت ہے مگر حسینؑ کا ہے |
بحر
|
مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
||
|
مجتث مثمن مخبون محذوف
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات