تقطیع
اصلاح
اشاعت
منتخب
مضامین
بلاگ
رجسٹر
داخلہ
22 اگست
نظم
فیض احمد فیض
ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے
تیرے ہونٹوں کے پھولوں کی چاہت میں ہم
دار کی خشک ٹہنی پہ وارے گئے
تیرے ہاتھوں کی شمعوں کی حسرت میں ہم
نیم تاریک راہوں میں مارے گئے
سولیوں پر ہمارے لبوں سے پرے
ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے
فاعِلن فاعِلن فاعِلن فاعِلن
3
2171
29 جولائی
نظم
فیض احمد فیض
چشمِ نم، جانِ شوریدہ کافی نہیں
تہمتِ عشق پوشیدہ کافی نہیں
آج بازار میں پا بہ جولاں چلو
دست اَفشاں چلو، مست و رقصاں چلو
خاک برسر چلو، خوں بہ داماں چلو
راہ تَکتا ہے سب شہرِ جاناں چلو
آج بازار میں پابجولاں چلو
فاعِلن فاعِلن فاعِلن فاعِلن
4
7752
29 جولائی
آزاد نظم
فیض احمد فیض
درد تھم جائے گا غم نہ کر، غم نہ کر
یار لوٹ آئیں گے، دل ٹھہر جائے گا، غم نہ کر، غم نہ کر
زخم بھر جائے گا،
غم نہ کر، غم نہ کر
دن نکل آئے گا
غم نہ کر، غم نہ کر
غم نہ کر، غم نہ کر
فاعِلن فاعِلن فاعِلن فاعِلن
0
738
29 جولائی
نظم
فیض احمد فیض
آج کے دن نہ پوچھو مرے دوستو
دور کتنے ہیں خوشیاں منانے کے دن
کھُل کے ہنسنے کے دن گیت گانے کے دن
پیار کرنے کے دن دل لگانے کے دن
آج کے دن نہ پوچھو مرے دوستو
زخم کتنے ابھی بختِ بسمل میں ہیں
خورشیدِ محشر کی لو
فاعِلن فاعِلن فاعِلن فاعِلن
0
653
29 جولائی
غزل
جون ایلیا
بے دِلی کیا یونہی دن گزر جائیں گے
صرف زندہ رہے ہم تو مر جائیں گے
رقص ہے رنگ پر رنگ ہم رقص ہیں
سب بچھڑ جائیں گے سب بکھر جائیں گے
یہ خراباتیانِ خرد باختہ
صبح ہوتے ہی سب کام پر جائیں گے
بے دِلی کیا یونہی دن گزر جائیں گے
فاعِلن فاعِلن فاعِلن فاعِلن
8
4453
معلومات