دل کے ہاتھوں آدمی مجبور ہے
شاعری ہی اپنا اب دستور ہے
بات مَیں ایسے بھلا کس سے کروں
خود میں ہر ہر شخص تو مغرور ہے
چاہیے ہے حوصلہ دلجوئی کو
بے وفائی میں تو وہ مسرور ہے
اس وبا سے اے خدا! ہم کو بچا
تیری دنیا رنج و غم سے چُور ہے
چاہیے اک عمر اس فن کو فریدؔ!
شعر کہنا آپ سے کچھ دُور ہے
”لن ترانی“ ہے خدا تنہاؔ کلیم
وارداتِ گُفتِ کوہِ طُور ہے

4
643
زبردست ما شاء اللہ
اللہ کرے زورقلم اور زیادہ آمین☺

خیلی متشکرم محترمہ صبا نورین صاحبہ!
?

کیااااااااااااااااااااااااکہنے ہیں محترم
واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ واہ بہت خوب بہت ہی عمدہ غزل ہوئی ہے
مبروک

خیلی متشکرم محترم Abdul Lateef Khalid

0