بیچ کر ہاتھوں کے کنگن خوشنما لگنے لگی
آندھیوں میں بھی جو جلتا ہے دیا لگنے لگی
دیکھ کر اس کا سراپا مَیں وہیں غش کھا گیا
ماں کے گھر رانی تھی لاڈو اب گدا لگنے لگی
عمر بھر جس کے لئے بس دلہنیں سجھتی رہیں
آج جب بیٹی نظر آئی حیا لگنے لگی
اس کے گھر کو دیکھ کر اپنا مجھے اچھّا لگا
گھر کی کھڑکی بھی مجھے جنّت نما لگنے لگی
کس قدر حُسنِ غزل تھی جب کبھی پڑھتی تھی ساتھ
کل اچانک دیکھ کر خواجہ سرا لگنے لگی

3
60
السلام علیکم محترم ، بہت خوب کلام ہے ۔
"اتنا" شاید ٹائپنگ میں غلطی سے "اپنا" لکھا گیا ہے۔

اس کے گھر کو دیکھ کر اتنا مجھے اچھّا لگا

0
جزاک اللہ بھائی
نہیں محترم یہ اپنا ہی لکھا ہے کیونکہ یہاں مؤازنہ ہو رہا ہے گویا اسکا گھر اور اپنا یعنی میرا گھر

0
ماشاءاللہ شاندارغزل ہے

بس دلہنیں والے مصرع میں لفظی ہیر پھیر ضروری ہے

مزید لاڈو کے ساتھ گدا محل نظر ہے


0