زندگی تب ہی زندگی ہو گی |
آپ آئیں گے ہر خوشی ہو گی |
یہ فلک پتیاں گرائے گا |
شاخِ نسریں ہری بھری ہو گی |
رعکس پروانے بھول جائیں گے |
شمع بھی سامنے جلی ہو گی |
پھول دگنے کھلیں گے باغوں میں |
پیڑوں کی چھاؤں بھی گھنی ہو گی |
جوش صاحب قصیدے لکھیں گے |
اور جوبن پہ شاعری ہو گی |
میر و غالب بھی مسکرائیں گے |
چشمِ نرگس بھی ساحری ہو گی |
ہر حقیقت سے پردہ اٹھے گا |
شورشوں میں بھی نغمگی ہو گی |
آ گئے آ گئے وہ جانِ جہاں |
یہ منادی گلی گلی ہو گی |
بھنورے جگنو ترانے گائیں گے |
ساتھ بارش بھی ناچتی ہو گی |
قصرِ ظلمت گرایا جائے گا |
مفلسی کوچ کر چکی ہو گی |
وصل کا ڈنکا ہو گا عالم میں |
ہجر کی موت ہو چکی ہو گی |
میرا بٹوا امیر تر ہو گا |
اُن کی تصویر جو لگی ہوگی |
جب مرے رو برو وہ آئیں |
چار سو میرے روشنی ہو گی |
پھر مرا نام وہ پکاریں گے |
اور لہجے میں چاشنی ہوگی |
بائیں پہلو میں آپ دھڑکیں گے |
دائیں والے میں چاندنی ہو گی |
سارے دشمن ہی جل مریں گے پھر |
آپ کی میری دلبری ہو گی |
جان یاسر ترے توسط سے |
ساری دنیا میں آشتی ہو گی |
معلومات