قصر و ایوان چھوڑ آیا ہوں
لعل و مرجان چھوڑ آیا ہوں
زندگی بھر بھلا نہ پاؤ گے
کر کے اعلان چھوڑ آیا ہوں۔
کاغذی پھول جس میں سجتے تھے
میں وہ گلدان چھوڑ آیا ہوں۔
حال مرقد کا پوچھنے والوں
جگ پریشان چھوڑ آیا ہوں۔
تھا میں خاکی تو خاک میں آیا
عظمت و آن چھوڑ آیا ہوں۔
نام والے بھی دیدہ حیرت ہیں
اک نئی شان چھوڑ آیا ہوں
گھر سے نکلے تو مجھ کو پایا ہے
جان پہچان چھوڑ آیا ہوں۔
شکر رب کا کے خلد میں پہنچا
دیس انجان چھوڑ آیا ہوں۔
تو نے پوچھا ہے مجھ سے چھوڑا کیا
گھر میں قرآن چھوڑ آیا ہوں۔
موت آئی علی ملے خوش خوش
زیست حیران چھوڑ آیا ہوں۔
علی عمران

2
154
شااانداااار
لااااجواااااب

0
بہت عمدہ ۔۔۔
دل میں کھٹکا نہ کج روی کا کوئی
گھر میں قرآن چھوڑ آیا ہوں

0