میں نے محبت کا اجڑتا ہوا شجردیکھا |
خشک چٹختی ہوئی بے جان شاخیں |
جو نصیحت تھیں |
کئی منتظر پھلوں کی بکھرتی امیدیں |
کہر میں چھپ چھپ کہ گرتے بے جان پتے |
جن کے لاشے ہوا کی چوٹ سے بکھرتے تھے |
وہ نصیحت تھے |
زمیں کے سینےسے لپٹ کر |
چند سانسوں کی طلبگار گڑ گڑاتی جڑیں |
فلک کی جانب ان کی بےآواز آہیں |
روز اٹھتی تھیں اک نصیحت تھیں |
میں نے مسکراتے ہوئے کرب دیکھے ہیں |
اور محبت کی اذیت دیکھی ہے |
پھر اس اذیت کی نادیدہ چاہ ۔۔۔۔ |
وہ چاہ اک نصیحت تھی |
اے دوست |
اک نصیحت ہے.. |
معلومات