اس کی قبا کو دیکھ کے حیران رہ گیا
جیسے بنا قفل کے ہو زندان رہ گیا
جس دن اتر کے آیا زمیں پر وہ دلنشیں
ویرانیوں میں گھر کے پرستان رہ گیا
روشن وہ اس قدر تھا کہ حسن و جمال میں
سورج بھی اس کو دیکھ پریشان رہ گیا
جگنو نے اس کو دیکھتے ہی ہوش کھو دیے
اس کے ہی در کا ہو کے نگہبان رہ گیا
آیا تھا دو گھڑی کے لیے بات چیت کو
وہ بن کے دل کا میرے ہی مہمان رہ گیا

6
914
واہ واہ۔۔۔۔ بہت خوب محترمہ۔۔۔ ???

بہت خوب

شکر شکزار ہوں

0
ماشااللہ

بہت اعلی

شکر گزار

0