| تجھ کو با وصف با وفا لکھوں؟ |
| بول بَد عہد تجھ کو کیا لکھوں |
| گل کہوں یا کہ میں صبا لکھوں |
| دل نشیں اور دلرُبا لکھوں |
| باقی تمہید ساری رہنے دوں |
| دل تو میرا ہے مدعا لکھوں |
| پہلے کھاوں قسم میں اللہ کی |
| پھر وہ کہتے ہیں ماجرا لکھوں |
| ہوش کر کیسی باتیں کرتا ہے |
| اس سے بڑھ کہ میں اور کیا لکھوں |
| آپ جب مانتے نہیں ہیں تو |
| کیسے خود کو میں آپ کا لکھوں |
| پھر یہ سودا ہے، پیار تو نا ہوا |
| وہ نا لکھے تو میں بھی نا لکھوں؟ |
| وہ نظر خواب میں بھی آئے تو |
| ایسے خوابوں کو معجزہ لکھوں |
| اور تمثیل دوں کیا میں یاسر |
| اُس کو لکھوں تو چاند سا لکھوں |
معلومات