یہ عالَم 'ہو' کا دیکھ ذرا
درویش کا حُجرہ دیکھ ذرا
یہ عرش نہیں، یہ فرش نہیں
یہ کیا ہے پھیلا دیکھ ذرا
اِس رات کے کالے دریا میں
وہ چاند سفینہ دیکھ ذرا
سب مشرق مغرب اُس کے ہیں
ہر سمت ہے قبلہ دیکھ ذرا
سیمنٹ کے جنگل لگتے ہیں
شہروں کا حلیہ دیکھ ذرا
بے چہرگی کس کو کہتے ہیں؟
آئینے شیشہ دیکھ ذرا
اِس میں دہقانوں کا خُوں ہے
روٹی کا ٹکڑا دیکھ ذرا
اندھا قانون سنا ہوگا ؟
اب لُولا لنگڑا دیکھ ذرا
دل اب بھی شاید زندہ ہو
آ جسم کا ملبہ دیکھ ذرا
جس کی خاطر برباد ہے تُو
اُس کا کیا بگڑا دیکھ ذرا
کیا عشق نے حال کیا تیرا
یار اپنا حُلیہ دیکھ ذرا
کم علم سہی پر خوش تو ہے
وہ جاہل لڑکا دیکھ ذرا
اے سندھ کی دیوی اِس میں اتر
دل بھی ہے دریا دیکھ ذرا
پانی سا لہجہ ہے اُس کا
میٹھا نہ کڑوا، دیکھ ذرا
تُو راہ کا پتھر سمجھا ہے
یہ دل ہے میرا، دیکھ ذرا!
دنیا امید پہ قائم ہے
ہوگا کوئی رستہ دیکھ ذرا
اُس کو ڈپریشن ہے نہ غم
وہ چھوٹا بچہ دیکھ ذرا

1
18
ماشا اللہ