پچھلی قسط: آئن سٹائن کا نظریۂ اضافیت - پس منظر

مشہور ترین ناکام تجربہ

1887 میں دو سائنسدانوں مائکلسن اور مورلے نے ایک تجربہ ترتیب دیا جس کا مقصد ایتھر کی خصوصیات کو جاننا تھا،خاص طور پر اس کی رفتار۔ نیچے دی گئی تصویر میں اس تجربے کو آسان کر کے دکھایا گیا ہے (اصل تجربہ اس سے مشکل تھا،لیکن اس تصویر سے اس کا مقصد بخوبی سمجھا جا سکتا ہے)۔ زمین خلا میں 30 کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے سفر کرتی ہے۔ اس کو حرف'v' سے ظاہر کیا گیا ہے اور اس کی سمت بھی تیرکے نشان سے ظاہر کی گئی ہے جو کہ دائیں سے بائیں جانب ہے۔



نوٹ: روشنی کی رفتار کو 'c' سے ظاہر کیا گیا ہے۔

پوائنٹ 'A'سے روشنی (سرخ رنگ کی لکیر سے ظاہر کی گئی) نکلتی ہے اور 3 پر ایک آئینے پر گرتی ہے۔ یہ آئینہ ایسا ہے جس میں سے آدھی روشنی گزر جاتی ہے(نیلی لکیر سے ظاہر کی گئی) اور آدھی روشنی منعکس ہو جاتی ہے(سرخ لکیر سے ظاہر کی گئی)۔ 1 اور 2 پر دو آئینے پڑے ہیں- یہ دونوں آئینے پوری طرح سے روشنی منعکس کر سکتے ہیں اور یہ دونوں آئینے 3 سے ایک ہی فاصلے پر ہیں لیکن مختلف سمتوں میں لگائے گئے ہیں۔ جب روشنی دائیں سے بائیں سفر کر رہی ہوتی ہے تو زمین کی مسافت بھی چونکہ اسی سمت میں ہے تو اس کی رفتار"c+v" ہو گی۔ آئینے پر پڑ کر روشنی دوبارہ زمین کی طرف آئے گی تو چونکہ یہ زمین کی مسافت کے مخالف سفر کر رہی ہو گی تو روشنی کی رفتار "c-v" ہو گی۔ جو روشنی 3 میں سے گزر جائے گی اور منعکس نہیں ہو گی (نیلے رنگ کی لکیر سے ظاہر کی گئی) وہ اوپر کی جانب سفر کرے گی اور 2 سے منعکس ہو کر واپس زمین کی طرف آئے گی۔ چونکہ یہ سمت زمین کی مسافت کی سمت کے عمودی سمت میں ہے تو اس سمت میں زمین کی رفتار صفر ہو گی۔ اور روشنی 'c' کی رفتار سے سفر کرے گی: آتے وقت بھی اور جاتے وقت بھی۔ 2 اور 3 سے لوٹنے والی روشنیاں 'B' نقطے پر آپس میں مل جائیں گی۔
ان روشنیوں نے اوپر اور بائیں سمت میں ایک جتنا فاصلہ طے کیا لیکن روشنی کی رفتار مختلف تھی۔ اس وجہ سے ان کے پہنچنے کے اوقات بھی مختلف ہوں گے۔ مثلاً ایک کلومیٹر کا فاصلہ ہم 12 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتے ہوئے جلدی (5 منٹ)طے کر لیں گے بہ نسبت 10 کلومیٹرفی گھنٹہ کی رفتار سے چلتے ہوئے(6 منٹ)۔ وقت، رفتار اور فاصلے کی آپس کی نسبت ہے:​
فاصلہ = وقت x رفتار
دائیں طرف کی روشنی (آئینہ 3 سے 1 تک کے سفر کے لئے )کے سفر کے لئے وقت درکار ہوگا:
وقت=فاصلہ÷رفتار (time = distance/velocity)
وقت = (d/(c+v))
یہاں پر 1 سے 3 کے درمیان فاصلے کو 'd' سے ظاہر کیا گیا ہے۔
واپسی پر 1 سے 3 کی طرف سفر پر لگنے والا وقت:
وقت = (d/(c-v))
ان دونوں کو جمع کریں تو ہمارے پاس زمین سے بائیں طرف کے آئینہ 1 تک اور پھر واپسی ک سفر کا وقت نکل آئے گا:
(d/(c-v) +d/(c+v))


لیکن 3 سے 2 تک کا اور واپسی کا سفر چونکہ زمین کی مسافت کے عمودی سمت میں ہے اس لئے یہاں مکمل سفر پر وقت لگے گا:
وقت = (d/c + d/c)
=2d/c

اب ہم دیکھ سکتے ہیں ان دونوں اوقات میں فرق ہے اور یہ برابر نہیں ہونگے۔ یہ اسی صورت میں برابر ہو سکتے ہیں اگر زمین اور ایتھر کے بیچ میں رفتار کا فرق نہ ہو۔
جب مائکلسن اور مورلے نے یہ تجربہ کیا تو انہوں نے دیکھا کہ توقع کے برخلاف دونوں اوقات کی قیمت بالکل برابر تھی اور ان میں کوئی فرق نہیں تھا۔ اس تجربے کی ناکامی بہت اہم نتیجہ تھا کہ اس سے ایتھر کے وجود کے بارے میں بہت سوالات اٹھے۔


تجربے کی تصویر:



0
80