شہرِ یار سے ہمیں شہر بدر کر دیا |
خشبوئے جاں سبز موسم بے مہر کر دیا |
شانِ خسروانہ سے جی رہے تھے اب تلک |
عشقِ بت نے ہم کو رسوائے دہر کر دیا |
بادۂ فسوں کا ہم نے یہ کیا ہے بندوبست |
اشکوں میں ملا کے درد اِس کو خَمر کر دیا |
شہرِ یار سے ہمیں شہر بدر کر دیا |
خشبوئے جاں سبز موسم بے مہر کر دیا |
شانِ خسروانہ سے جی رہے تھے اب تلک |
عشقِ بت نے ہم کو رسوائے دہر کر دیا |
بادۂ فسوں کا ہم نے یہ کیا ہے بندوبست |
اشکوں میں ملا کے درد اِس کو خَمر کر دیا |