تقطیع
اصلاح
اشاعت
منتخب
مضامین
بلاگ
رجسٹر
داخلہ
عادل عبدل رزاق
@Adil.111
26 اکتوبر 2025
غزل
عادل عبدل رزاق
@Adil.111
خود سے یوں بھی ہے آتش کو نکلتے دیکھا
اپنے بدن کو بارش میں ہے جلتے دیکھا
میں ٹوٹا ہوا تھا بکھرا ہوا تھا اس لمحے
جس لمحے تم نے تھا مجھ کو سنبھلتے دیکھا
دیکھا میں نے دولت پہ بھی مرتے ہوئے لوگوں کو
میں نے غربت سے بھی لوگوں کو مرتے دیکھا
خود سے یوں بھی ہے آتش کو نکلتے دیکھا
0
6
28 جولائی 2025
غزل
عادل عبدل رزاق
@Adil.111
میں اب کسی سے باتیں نہیں کرتا ہوں
پر چپ رہ کے بھی کیا کیا کہہ جاتا ہوں
تو باپ کی اک خوش قسمت بیٹی ہے
میں اپنی ماں کا بدقسمت بیٹا ہوں
اپنی اب تو یہ حالت ہو گئی ہے
وہ مسکرا دے گر تو میں رو پڑتا ہوں
میں اب کسی سے باتیں نہیں کرتا ہوں
0
13
20 اپریل 2025
غزل
عادل عبدل رزاق
@Adil.111
کس سے پوچھیں اس کا رستہ کدھر لگتا ہے
شہر کا ہر بندہ ہی یہاں بے خبر لگتا ہے
اب تو جو دیکھوں کچھ نہیں دکھتا تیرے علاوہ
یہ تیری آنکھوں کے نشے کا اثر لگتا ہے
چہرے کو اپنے یوں سجا رکھا ہے میں نے
خوش تو نہیں ہوں کہیں سے بھی میں مگر لگتا ہے
کس سے پوچھیں اس کا رستہ کدھر لگتا ہے
0
25
معلومات