میں اب کسی سے باتیں نہیں کرتا ہوں
پر چپ رہ کے بھی کیا کیا کہہ جاتا ہوں
تو باپ کی اک خوش قسمت بیٹی ہے
میں اپنی ماں کا بدقسمت بیٹا ہوں
اپنی اب تو یہ حالت ہو گئی ہے
وہ مسکرا دے گر تو میں رو پڑتا ہوں
تیرا یوں ساتھی ہونے کا فائدہ کیا
تو ساتھ بھی ہو تنہا ہی ہوتا ہوں
یہ لوگ تو تھک کر سب گھر جاتے ہیں
میں تیری چوکھٹ پر آ جاتا ہوں
میں محفلِ تنہائی سجا کے اپنی
پھر شب بھر تجھ سے باتیں کرتا ہوں
جو شخص مرا شعر اک بھی سنتا نہیں
اس کے لیے میں سب غزلیں کہتا ہوں

0
13