Circle Image

Ali Raza Baloch

@@Ali.Raza.Baloch

علی رضابلوچ

اب اس پہ چلنا تو پڑنا ہے خواہ ٹھیک نہیں
تجھے کہا بھی تھا اے دل یہ راہ ٹھیک نہیں
عجیب موسمِ ہجر و الم میں آن پھنسے
میں ٹھیک ہوں تو مرے خیر خواہ ٹھیک نہیں
ہزار سجدے بجا لائے تم جو پتھر کو
سو اب لگا ہے تمہیں سجدہ گاہ ٹھیک نہیں؟

0
16
کھلی ہے جسم کی کھڑکی بھی در بھی
خیالِ جاں مرے دل سے گزر بھی
میں خود کو ڈھونڈنے نکلوں تو کیسے
نکل آتا ہے میرے ساتھ گھر بھی
اکیلے کب ہیں ہم لمبے سفر میں
ہمارے ساتھ ہے گردِ سفر بھی

0
21
ایک دوجے کی نظر میں تاکتے رہ جائیں گے
اور دیواروں پہ لٹکے آئنے رہ جائیں گے
ہم پسِ دیوار ہو جائیں گے جب چلتے ہوئے
وہ سرِدیوارہم کو ٹانکتے رہ جائیں گے
دیکھنا تھک کر کہیں سو جائیں نا یہ راستے
نیند سے بوجھل مسافر جاگتے رہ جائیں گے

0
36
بن تو گئی ہےزندگی اشباہِ نیم شب
لیکن ہوئی نہ پوری ابھی چاہِ نیم شب
ہے رات گریہ گاہ تری اشک اشک رو
کیوں گھٹ کے مررہا ہےمرے ماہِ نیم شب
اک دو پلک کی نیند کو آنکھیں ترس گئیں
شاید کہ لگ گئی ہے اِنہیں آہِ نیم شب

0
16
ریگِ صحرا میں شجر چپ کی زباں بولتا ہے
راستہ بوڑھے مسافر سے کہاں بولتا ہے؟
جب کنارے کے قریں اس کے حسیں آنچل کا
عکس پڑتا ہے تو پھر آبِ رواں بولتا ہے
میں نے دیکھا ہے یہ اعجازِ مسیحائی بھی
پھول کھل اٹھتے ہیں وہ شخص جہاں بولتا ہے

0
20
یک لحظۂ وصال سے گزرا ہوا وجود
اب تک غریقِ خواب ہے جاگا ہوا وجود
پہلے کھنکتی خاک سے پیدا کیا گیا
پھر جا کے اس زمین پہ برپا ہوا وجود
آتے ہو لوٹ جاتے ہو اس شہرِ قلب سے
گویا کہ آنے جانے کا رستہ ہوا وجود

0
17
پہلے نفس کی قید سے خاکی بدن کھلا
پھر جا کہیں زمین پہ کورا کفن کھلا
صد شکر آج دونوں میں کچھ گفتگو ہوئی
مدت کے بعد جسم پہ یہ پیرہن کھلا
دیکھا گیا ہے شہر میں ماضی کا شاہ زاد
بالوں میں گرد کرتے کا ہر اک بٹن کھلا

0
32
خدا کی ذات پہ کر اکتفا سدا کے لیے
ذرا سا حوصلہ رکھ ہاتھ اٹھا دعا کے لیے
اسی نے تھام کے چھوڑا ہے بیچ رستے میں
وہ شہر بھر میں جو مشہور تھا وفا کے لیے
پکارتی ہے مسیحا کو جلتی پیشانی
وہ ایک ہاتھ نہیں مل رہا شفا کے لیے

0
50