تقطیع
اصلاح
اشاعت
منتخب
مضامین
بلاگ
رجسٹر
داخلہ
Sagar Haider Abbasi
@1987
شعری مجموعہ : 1- ماں، 2- میرے انمول دُکھ شاعر : ساگر حیدر عباسی (کراچی پاکستان)
9 نومبر
موزوں
Sagar Haider Abbasi
@1987
جو عزت نہ کر پائے تو وہ یار نارسا
جو عزت تمہیں دے تو وہ دشمن بھی پارسا
مری یہ نصیحت تم کبھی بھولنا نہیں
نہ رکھنا کبھی کم ظرف سے کوئی واسطہ
ساگر حیدر عباسی
0
18
9 نومبر
نثری نظم
Sagar Haider Abbasi
@1987
تُو تُو میں میں نہ کر زرا لحاظ رکھ
جو بد لحاظ ہے تو بے ادب ہوں میں
سنا ہو گا تو نے کہ زمانہ خراب ہے
ہوا جس سے زمانہ خراب وہی خراب ہوں میں
چند اشعار
1
22
15 ستمبر
غزل
Sagar Haider Abbasi
@1987
کسی کی حسرتیں دل سے مٹا کر کچھ نہیں ملتا
کسی کا دل مری جاناں دکھا کر کچھ نہیں ملتا
جہاں آندھی کا چرچہ ہو جہاں بارش کی رم جھم ہو
وہاں پر مٹی کے یہ گھر بنا کر کچھ نہیں ملتا
یہاں پر ساتھ مطلب کے بنا کوئی نہیں دیتا
امیدیں بھی یہ لوگوں سے لگا کر کچھ نہیں ملتا
کسی کی حسرتیں دل سے مٹا کر کچھ نہیں ملتا
1
20
11 جولائی
موزوں
Sagar Haider Abbasi
@1987
یاد کر لوں تجھے بھول پاتا نہیں
ذہن میں بیٹھ جائے تُو جاتا نہیں
یاد کرتا نہیں اس لیے میں تجھے
پھر سوا تیرے کچھ یاد آتا نہیں
ماں
1
31
18 نومبر
نا مکمل
Sagar Haider Abbasi
@1987
کہنے کی ہو جو کرتے ہیں بات ساگر
سینے میں ہم رکھتے ہیں جذبات ساگر
شاعری سے میری یہ سیکھا ہے میں نے
واہ ہوتی ہے دردِ خیرات ساگر
واہ ہوتی ہے دردِ خیرات ساگر
0
30
18 نومبر
نا مکمل
Sagar Haider Abbasi
@1987
تمہیں اپنا سب کچھ مان لیا تھا میں نے
بس اتنا سا ہی اک جرم کیا تھا میں نے
جرم
0
44
25 مئی
رباعی
Sagar Haider Abbasi
@1987
نثروں سے مری غزل بناتے تھے جو
اب درس مجھے وہ اردو کا دیتے ہیں
اب درس مجھے وہ اردو کا دیتے ہیں
0
70
2 مئی
موزوں
Sagar Haider Abbasi
@1987
دردِ دل میرا بڑھانے کے واسطے
حسرتیں دل کی مٹانے کے واسطے
درد سے دل کو جلانے کے واسطے
بے سبب مجھ کو رلانے کے واسطے
اب نہیں کچھ بھی چھپانے کے واسطے
لاج یہ اپنی بچانے کے واسطے
میری کتاب (عیدیں اب بھی آتی ہیں) سے کچھ اشعار عید کے نام
2
1
114
1 مئی
شعر
Sagar Haider Abbasi
@1987
درد دل میں اس طرح سے رہتا ہے اب
جیسے کوئی بچہ ہو ماں کی گود میں
میری کتاب(ماں) سے ایک شعر
1
117
1 مئی
نا مکمل
Sagar Haider Abbasi
@1987
مرحلے عشق کے ختم ہو بھی چکے
ہم ترے درد کا رونا رو بھی چکے
رات بھر تکتے رہتے ہو تم چاند کو
لوگ خواب اوڑھ کر کب کہ سو بھی چکے
جس کہ غم میں یہ مجنوں بنے پھرتے ہو
خیر سے وہ کسی اور کے ہو بھی چکے
میری کتاب (میرے انمول دُکھ) سے ایک غزل
1
107
7 اگست
شعر
Sagar Haider Abbasi
@1987
تمہاری بھول ہے ساگر کہ اک دن لوٹ آئیں گے
بھلا آنکھوں سے بہہ کر بھی کبھی آنسو پلٹتے ہیں
Judai
2
1
81
معلومات