کسی کی حسرتیں دل سے مٹا کر کچھ نہیں ملتا |
کسی کا دل مری جاناں دکھا کر کچھ نہیں ملتا |
جہاں آندھی کا چرچہ ہو جہاں بارش کی رم جھم ہو |
وہاں پر مٹی کے یہ گھر بنا کر کچھ نہیں ملتا |
یہاں پر ساتھ مطلب کے بنا کوئی نہیں دیتا |
امیدیں بھی یہ لوگوں سے لگا کر کچھ نہیں ملتا |
نہیں ہے فائدہ کچھ گر مقدر میں اندھیرا ہو |
تو راہوں میں یہاں شمعیں جلا کر کچھ نہیں ملتا |
بھلا تم دوش دو گے بھی کسے ساگر خطاوں کا |
یہاں لب پر گلے شکوے سجا کر کچھ نہیں ملتا |
تمہاری آنکھیں برسیں گی تڑپتے تم رہ جاو گے |
یہاں بے درد لوگوں سے نبھا کر کچھ نہیں ملتا |
معلومات