ابنِ مریم ہوا کرے کوئی
میرے دکھ کی دوا کرے کوئی
شرع و آئین پر مدار سہی
ایسے قاتل کا کیا کرے کوئی
چال جیسے کڑی کمان کا تیر
دل میں ایسے کے جا کرے کوئی
بات پر واں زبان کٹتی ہے
وہ کہیں اور سنا کرے کوئی
بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ
کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی
نہ سنو گر برا کہے کوئی
نہ کہو گر برا کرے کوئی
روک لو گر غلط چلے کوئی
بخش دو گر خطا کرے کوئی
کون ہے جو نہیں ہے حاجت مند
کس کی حاجت روا کرے کوئی
کیا کیا خضر نے سکندر سے
اب کسے رہنما کرے کوئی
جب توقع ہی اٹھ گئی غالبؔ
کیوں کسی کا گلہ کرے کوئی
بحر
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
خفیف مسدس مخبون محذوف
فاعِلاتن مفاعِلن فَعِلن
خفیف مسدس مخبون محذوف
فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن

2810

اشعار کی تقطیع

تقطیع دکھائیں