کل فکر یہ تھی کشورِ اسرار کہاں ہے |
اب ڈھونڈ رہا ہوں کہ درِ یار کہاں ہے |
پھر حُسن کے بازار میں بکنے کو چلا ہوں |
اے جنسِ تدبر کے خریدار کہاں ہے |
پھر روگ لگایا ہے مرے دل کو کسی نے |
اے چارہ گرِ خاطرِ بیمار کہاں ہے |
پھر بر سرِ تخریب ہے اک جلوۂ کافر |
اے کعبۂ حکمت کے نگہ دار کہاں ہے |
ہنگامہ ہے پھر دل میں بپا سود و زیاں کا |
اے تجربۂ اندک و بسیار کہاں ہے |
پھر عشق کے خورشید کی سر پر ہے کڑی دھوپ |
اے عقل، ترا سایۂ دیوار کہاں ہے |
پھر مائلِ دریوزہ ہے خود داریِ شاعر |
اے جزر و مدِ غیرتِ فنکار کہاں ہے |
پھر چرخِ تفکر پہ ہیں زلفوں کی گھٹائیں |
اے فاتحِ اقلیمِ شبِ تار کہاں ہے |
پھر خواب کے گرداب میں غلطاں ہے دلِ زار |
اے کشتیِ اندیشۂ بیدار کہاں ہے |
راتوں کے اندھیروں میں ہے پھر اشک فشانی |
اے روشنیِ طبعِ گہربار کہاں ہے |
ادراک سے پھر عشق بغاوت پہ ہے طیار |
اے فکر کی چلتی ہوئی تلوار کہاں ہے |
پایل کے کھنکنے میں ہے پھر دعوتِ زنجیر |
اے بربطِ اطلاق کی جھنکار کہاں ہے |
پھر خون میں غلطیدہ ہے زیرِ لب و رخسار |
اے قاطعِ زہرِ لب و رخسار کہاں ہے |
آوارہ ہے پھر دشت و بیاباں میں دلِ جوش |
اے تمکنتِ گوشۂ افکار کہاں ہے |
کل فکر یہ تھی کشورِ اسرار کہاں ہے |
اب ڈھونڈ رہا ہوں کہ درِ یار کہاں ہے |
پھر حُسن کے بازار میں بکنے کو چلا ہوں |
اے جنسِ تدبر کے خریدار کہاں ہے |
پھر روگ لگایا ہے مرے دل کو کسی نے |
اے چارہ گرِ خاطرِ بیمار کہاں ہے |
پھر بر سرِ تخریب ہے اک جلوۂ کافر |
اے کعبۂ حکمت کے نگہ دار کہاں ہے |
ہنگامہ ہے پھر دل میں بپا سود و زیاں کا |
اے تجربۂ اندک و بسیار کہاں ہے |
پھر عشق کے خورشید کی سر پر ہے کڑی دھوپ |
اے عقل، ترا سایۂ دیوار کہاں ہے |
پھر مائلِ دریوزہ ہے خود داریِ شاعر |
اے جزر و مدِ غیرتِ فنکار کہاں ہے |
پھر چرخِ تفکر پہ ہیں زلفوں کی گھٹائیں |
اے فاتحِ اقلیمِ شبِ تار کہاں ہے |
پھر خواب کے گرداب میں غلطاں ہے دلِ زار |
اے کشتیِ اندیشۂ بیدار کہاں ہے |
راتوں کے اندھیروں میں ہے پھر اشک فشانی |
اے روشنیِ طبعِ گہربار کہاں ہے |
ادراک سے پھر عشق بغاوت پہ ہے طیار |
اے فکر کی چلتی ہوئی تلوار کہاں ہے |
پایل کے کھنکنے میں ہے پھر دعوتِ زنجیر |
اے بربطِ اطلاق کی جھنکار کہاں ہے |
پھر خون میں غلطیدہ ہے زیرِ لب و رخسار |
اے قاطعِ زہرِ لب و رخسار کہاں ہے |
آوارہ ہے پھر دشت و بیاباں میں دلِ جوش |
اے تمکنتِ گوشۂ افکار کہاں ہے |
بحر
ہزج مثمن اخرب مکفوف محذوف
مفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات