یا رب ہے بخش دینا بندے کو کام تیرا
محروم رہ نہ جائے کل یہ غلام تیرا
جب تک ہے دل بغل میں ہر دم ہو یاد تیری
جب تک زباں ہے منہ میں جاری ہو نام تیرا
ہے تو ہی دینے والا پستی سے دے بلندی
اسفل مقام میرا اعلیٰ مقام تیرا
محروم کیوں رہوں میں جی بھر کے کیوں نہ لوں میں
دیتا ہے رزق سب کو ہے فیض عام تیرا
یہ داغ بھی نہ ہوگا تیرے سوا کسی کا
کونین میں ہے جو کچھ وہ ہے تمام تیرا
بحر
رمل مثمن مشکول مسکّن
مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلاتن
مضارع مثمن اخرب
مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلاتن

3214

اشعار کی تقطیع

تقطیع دکھائیں