تقطیع
اصلاح
اشاعت
منتخب
مضامین
بلاگ
رجسٹر
داخلہ
29 جولائی 2020
غزل
داغ دہلوی
یا رب ہے بخش دینا بندے کو کام تیرا
محروم رہ نہ جائے کل یہ غلام تیرا
جب تک ہے دل بغل میں ہر دم ہو یاد تیری
جب تک زباں ہے منہ میں جاری ہو نام تیرا
ہے تو ہی دینے والا پستی سے دے بلندی
اسفل مقام میرا اعلیٰ مقام تیرا
یا رب ہے بخش دینا بندے کو کام تیرا
مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلاتن
3
3764
29 جولائی 2020
قطعہ
مرزا غالب
حاصل سے ہاتھ دھو بیٹھ اے آرزو خرامی
دل جوشِ گریہ میں ہے ڈوبی ہوئی اسامی
اس شمع کی طرح سے جس کو کوئی بجھائے
میں بھی جلے ہؤوں میں ہوں داغِ نا تمامی
حاصل سے ہاتھ دھو بیٹھ اے آرزو خرامی
مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلاتن
3
863
29 جولائی 2020
غزل
میر تقی میر
دیوانگی میں مجنوں میرے حضور کیا تھا
لڑکا سا ان دنوں تھا اس کو شعور کیا تھا
گردن کشی سے اپنی مارے گئے ہم آخر
عاشق اگر ہوئے تھے ناز و غرور کیا تھا
غم قرب و بعد کا تھا جب تک نہ ہم نے جانا
اب مرتبہ جو سمجھے وہ اتنا دور کیا تھا
دیوانگی میں مجنوں میرے حضور کیا تھا
مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلاتن
2
1492
29 جولائی 2020
غزل
میر تقی میر
مارا زمیں میں گاڑا تب اس کو صبر آیا
اس دل نے ہم کو آخر یوں خاک میں ملایا
اس گل زمیں سے اب تک اگتے ہیں سرو مائل
مستی میں جھکتے جس پر تیرا پڑا ہے سایا
یکساں ہے قتل گہ اور اس کی گلی تو مجھ کو
واں خاک میں میں لوٹا یاں لوہو میں نہایا
مارا زمیں میں گاڑا تب اس کو صبر آیا
مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلاتن
2
1
488
29 جولائی 2020
غزل
میر تقی میر
مانند شمع مجلس شب اشکبار پایا
القصہ میر کو ہم بے اختیار پایا
احوال خوش انھوں کا ہم بزم ہیں جو تیرے
افسوس ہے کہ ہم نے واں کا نہ بار پایا
چیتے جو ضعف ہوکر زخمِ رسا سے اس کے
سینے کو چاک دیکھا دل کو فگار پایا
مانند شمع مجلس شب اشکبار پایا
مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلاتن
2
1
646
معلومات